مزید پڑھیں...

سری لنکا: ”عوامی بغاوت کے 2 سال بعد مارکس وادی صدر بن گیا“

نئے سری لنکن صدرکا انتخابی منشور غریبوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے موجودہ فریم ورک کے اندر کچھ تبدیلیوں کی تجویز پیش کرتا ہے۔ تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے مقداری اور ساختی اہداف پر نظر ثانی سے انکار کرنے پر معاہدہ توڑنے جیسے اقدام کا کوئی امکان نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے معاہدے کے اندر رہتے ہوئے اس منشورپر عملدرآمد ممکن نظر نہیں آتا۔ وعدے اور اعلانات نہ صرف مبہم ہیں بلکہ ان کو پورا کرنے کیلئے کوئی ٹائم فریم بھی نہیں دیا گیا۔ کئی دہائیوں سے شاؤنزم اور بالادستی میں ڈوبی سنہالہ قوم میں انتخابی بنیادیں ان آئینی تبدیلیوں کی راہ میں بھی رکاوٹ ہونگی، جن کا وعدہ کیا گیا ہے۔

تقسیم ہند پر پاکستان کا فلمی بیانیہ: کرتار سنگھ، لاکھوں میں ایک، جناح، خاموش پانی

15 ستمبر کو سویڈن کے دارلحکومت سٹاک ہولم میں ’لالی و’ڈ اور تقسیم‘ کے موضوع پر’فلم سینٹرم‘ اور ’روزنامہ جدوجہد‘ کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ سیمینار منعقد میں معروف اکیڈیمک ڈاکٹر اشتیاق احمداور مدیر جدوجہد فاروق سلہریا تقسیم کے موضوع پر بننے والی پاکستانی فلموں اور دیگر ثقافتی اداروں بارے اپنی تحقیق پر مبنی جائزہ پیش کیا۔

’سری لنکا میں مارکسسٹ صدارتی الیکشن نہیں جیتا، ایک سنہالہ شاؤنسٹ جیتا ہے‘

کویتا کرشنن (کویتا کرشنن کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ لیننسٹ) کے پولٹ بیورو کی رکن رہی ہیں۔ ان کا شمار جنوبی ایشیا کی اہم مارکسی دانشوروں میں ہوتا ہے۔ یوکرین جنگ کے سوال پر انہوں نے اپنی پارٹی سے استعفیٰ دے دیاتھا۔وہ چاہتی تھیں کہ یوکرین پر روسی جارحیت کی […]

مظفر آباد کی طرف دوبارہ مارچ کا اعلان: اعلامیہ کے مطابق آزاد حکومت بحال کرنے کا مطالبہ

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے 24اکتوبر1947ء کے اعلامیہ کے مطابق ’آزاد حکومت‘ بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔کمیٹی نے حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے مطالبات پر نوٹیفکیشن کے مطابق عملدرآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وسائل پر حق ملکیت، حق حکمرانی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا اور حکومتی وعدہ خلافیوں کی شدید مذمت کی گئی۔

بات کہاں تک پہنچے گی؟

سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’بات کہاں تک پہنچے گی؟‘

ریاستی پشت پناہی میں کھوکھلی رجعت

اس غنڈہ گردی کا جواب دینا لازم ہے۔ اس متشدد رحجان کے خلاف مزاحمت ضروری ہے۔ یہ رحجان جو درسگاہوں کو قتل گاہیں بنانے کے اعلان کرتا پھرتا ہے‘اس سے ٹکرانا پڑے گا۔ کیمپس کو زندگانی لوٹانے کے لیے اس رجعت کے سامنے سینہ سپر ہونا ہوگا۔ اسی پنجاب یونیورسٹی لاہور میں کونسلوں نے کئی بار تاریخ کو الٹ سمت پھیراہے جب ان غنڈوں کو سر چھپانے کو جگہ نہ ملی۔ یہی کچھ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بھی ہوتا رہا ہے۔ یہ درست ہے کہ کئی بار تشدد سے دفاع اسی زبان میں کرنا پڑتا ہے۔ لیکن پھر انتظامی آشیر باد کے حامل اس منظم غنڈہ رحجان کا خاتمہ منظم جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔ تمام تر باشعور طلبہ کی جڑت، یکجہتی اور ہم آہنگی سے ہی اس زہرآلود ریاستی آلے کو نیست نابود کیا جا سکتا ہے۔

جھنگ کسان کانفرنس 6 اکتوبر کو چنیوٹ موڑ پر منعقد ہو گی

٭ کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، اس کے نام پر کسانوں سے زمیین چھینا بند کیا جائے اور سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائے۔
٭ گندم، کپاس، گنا، چاول، مکئی اور دیگر تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے اور حکومت کسانوں سے گندم خریدے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا ختم کیا جائے۔

کرتار سنگھ، گرم ہوا سے بڑی فلم تھی: ڈاکٹر اشتیاق احمد

15 ستمبر کو سویڈن کے دارلحکومت سٹاک ہولم میں ’لالی و’ڈ اور تقسیم‘ کے موضوع پر’فلم سینٹرم‘ اور ’روزنامہ جدوجہد‘ کے زیر اہتمام منعقدہ مشترکہ سیمینار منعقد میں معروف اکیڈیمک ڈاکٹر اشتیاق احمداور مدیر جدوجہد فاروق سلہریا تقسیم کے موضوع پر بننے والی پاکستانی فلموں اور دیگر ثقافتی اداروں بارے اپنی تحقیق پر مبنی جائزہ پیش کیا۔

پاکستان بھر میں کسانوں اور مزدوروں کے مظاہرے، کلائمیٹ فنانس میں 5 ٹریلین ڈالر کا مطالبہ

لبیر قومی موومنٹ، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، پاور لوم اینڈ گارمنٹس ٹریڈ یونین پنجاب، پیسی سٹاف فیڈریشن، پنجاب اورکوکا کولا بیورج ورکرز یونین کی جانب سے پاکستان کے لئے ماحولیاتی فنانسنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سندھ کے دو شہروں کراچی اور شکارپور میں بھی اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ شکارپور مظاہرے کی قیادت ہاری جدوجہد کمیٹی، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور پاکستان ریلوے ورکرز یونین اوپن لائن نے کی۔ کراچی میں مظاہرے کی قیادت پاکستان فشر فوک فورم نے کی۔

’این ایس ایف کی 58 سالہ جدوجہد‘: جامعہ پونچھ میں سٹڈی سرکل

مجیب خان نے اپنی بریفنگ کے دوران این ایس ایف کی 58سالہ تاریخی، ناقابل مصالحت جدوجہد کو اپنی گفتگو کا حصہ بناتے ہوئے کہا کہ این ایس ایف نے ہر دور کے اندر اپنے انقلابی نظریات اور مزاحمتی کردار کی بنیاد پر ہر قسم کے جبر اور ناانصافی کے خلاف ناقابل مصالحت جدوجہد کی ہے اور طلبہ حقوق کی بازیابی سمیت قومی و طبقاتی جبر، سامراجی قبضے، حکمرانوں کے ظلم اور سرمایہ دارانہ نظام کے جبر کے خلاف لہو رنگ جدوجہد کی ہے، جو آج بھی انقلابی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔