مزید پڑھیں...

27 نومبر کو طلبہ ملک بھر میں نکلیں: آمنہ وحید

گزشتہ سال مارچ کی وجہ سے وزیراعظم نے بھی ٹویٹ کیا، سندھ اسمبلی میں بل پیش ہوا، ایک نئی بحث کھلی۔ اگر کوئی طلبہ مارچ میں نہیں بھی آسکتا تو کم از کم مطالبات پر ضرور غور کرے۔ ساٹھ فیصد طلبہ کے پاس یونیورسٹی کیمپس اور تعلیم کی سہولت موجود نہیں ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے۔ ہمارا یہ ماننا ہے کہ جب تک سب لوگ آزاد نہیں ہو

سر تن سے کوئی بھی جدا کر سکتا ہے، کمال تو کٹے سر کو تن سے جوڑنا ہے

گویا ملک بھر میں عوامی شعور کی کئی پرتیں ہیں۔ بحرانی کیفیت میں شعور تیزی سے سفر کرتا ہے۔ کسی بھی ترقی پسند متبادل کے سامنے آتے ہی حالات تیزی سے بدل بھی سکتے ہیں مگر متبادل تعمیر کرنا ہو گا۔ اس متبادل کی کیا شکل ہو گی اس پر بحث اور غور و خوض کی ضرورت ہے۔ بائیں بازو کی قوتیں مختلف پلیٹ فارموں سے اس کوشش میں مصروف ہیں۔