مزید پڑھیں...

پی ڈی ایم کے ایجنڈے اور عوامی مطالبات میں گہری خلیج حائل ہے

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی قیادت فضل الرحمان کو سونپنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ اتحاد کس دیوالیہ پن کا شکار ہے۔ عوامی مطالبات اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مطالبات میں بڑا فرق ہے۔ عوام اپنے مسائل کا حل، روزگار، غربت کا خاتمہ، امن و امان، صحت، تعلیم، طبقاتی نظام کا خاتمہ اور تمام تر ضروریات و سہولیات زندگی چاہتی ہے جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اقتدار، حصہ داری، چاپلوسی اور اپنا تسلط برقرار رکھنا چاہتی ہے۔

مشنری سکولوں کو قومیا کر بھٹو نے مسیحی برادری کی کمر توڑ دی

زبردست تحقیق پر مبنی اس رپورٹ میں دلائل کے ساتھ کہا گیا ہے کہ 1972ء میں چرچ کے زیر انتظام اسکولوں کو قومی ملکیت میں لینے سے پہلے سے پسمانگی کا شکار عیسائی برادری، سیاسی اور ثقافتی طور پر مزید تنہائی کا شکار ہو گئی جبکہ معاشی طور پر مزید غریب۔

پی ڈی ایم کی قیادت مولانا کو سونپ کر حزبِ اختلاف نے خواتین اور اقلیتوں سے دھوکا کیا ہے

گو ہمیں اس اتحاد میں کوئی زیادہ خوش فہمی نہیں ہے۔ اتحاد کی تشکیل کا اعلان ہوتے ہی جی ایچ کیو میں ہونے والے خفیہ اجلاسوں کی خبر نے اس اتحاد بارے شکوک و شبہات کو بھی جنم دیا۔ ایسا ہونا لازمی امر اس لئے بھی تھا کہ ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں موقع پرستی کے لئے مشہور ہیں۔