مزید پڑھیں...

ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کو سماجی تصادم کا رنگ دے دیا

ایک سوال کے جواب میں صدر نے ان گروپس کو انتخاب پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی جسے ملک میں سول نافرمانی اور نسلی فسادات کے عندئیے کے طورپر دیکھاجا رہا ہے۔ مبصرین ایک عرصے سے اس خدشے کا اظہار کر رہے تھے کہ اپنی شکست کی صورت میں صدر ملک میں افراتفری اور فسادات پھیلا سکتے ہیں۔ ان تعصب پسند گروہوں کی مذمت نہ کرکے صدر نے ان تمام خدشوں کی تصدیق کردی ہے۔

نیو لبرل عہد میں ریپ بھی پرائیویٹائز کر دیا گیا ہے

جنسی جرائم کا شکار افراد ایک ایسے بے رحم نیو لبرل عہد کا شکار ہیں جس میں انہیں ایک طرف تو بے یقینی کا سامنا رہتا ہے تو دوسری طرف صدیوں پرانے تعصبات کا جو اُن کے لئے کلنک کا ٹیکہ بن جاتے ہیں۔ ہر دو صورت ِحالات کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ریپ کو بھی پرائیویٹائز کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے جس کی ایک صورت یہ ہے کہ وِکٹم کو ہی موردِ الزام ٹہرا دیا جائے یا سر عام پھانسیوں کے ذریعے اسے تماشہ بنا دیا جائے۔

بھولپن کا تجارتی قتل

ملک میں ثقافتی پیمانے اور ذوق اس قدر گر چکا ہے کہ لذت اور حظ کے پیمانے سوشل میڈیا پر ہونے والی حماقتیں بن چکی ہیں۔ لوگوں کا مذاق اس حد تک گر چکا کہ انہیں ایسی انٹرٹینمنٹ چاہئے جس پر دماغ نہ کھپانا پڑے یا جسے سمجھنے، لطف اٹھانے اور حظ اٹھانے کے لئے کسی تہذیبی تربیت کی ضرورت نہ ہو۔