وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے شہروں کا کنٹرول منافع خوروں، لالچی سیاستدانوں، جرنیلوں اور نالائق انتظامیہ سے واپس لیں۔

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے شہروں کا کنٹرول منافع خوروں، لالچی سیاستدانوں، جرنیلوں اور نالائق انتظامیہ سے واپس لیں۔
قارئینِ جدوجہد کو عید کی خوشیاں پیشگی مبارک۔
اس امید کے ساتھ کے تمام قارئین نہ صرف خود کرونا وبا سے بچنے کے لئے تمام ضروری اقدامات پر عمل کرتے ہوئے عید منائیں گے بلکہ اپنے ارد گرد بھی ایسے اقدامات کو یقینی بنائیں گے…
عید ا لاضحی کے سلسلے میں روزنامہ جدوجہد کا ادارتی عملہ چار روزہ تعطیل پر جا رہا ہے۔ ہم 5 اگست (بروز بدھ) آپ کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوں گے۔
محققین معاشروں میں نفرت،تنگ نظری اور تعصبات پروان چڑھنے کی ایک اہم وجہ نصابی کتب بتاتے ہیں۔ہندوستان،پاکستان،اسرائیل،ترکی،شمالی اور جنوبی کوریاخاص طور پر وہ ممالک ہیں جہاں نوجوان نسل کو نصابی کتب کے ذریعے تعصب اورنفرت کی آگ میں پروان چڑھایا جا رہا ہے۔
ترکی کردوں کے خلاف جبر کو مغرب کے سامنے کیسے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ بنا کر پیش کر رہا ہے۔
وہ تسلیم کرتی ہیں کہ یکساں قومی نصاب کا مقصد طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ نہیں۔
پانچ میں ایک بچہ کم خوراکی کا شکار ہو گیا ہے۔
اس اسلامی بم اور عزت و وقار کی بدولت ہمارے سابق سپہ سالار راحیل شریف کو ریٹائرمنٹ کے باوجود اپنے برادر ممالک کی حفاظت کا بیڑہ اٹھانا پڑا۔
پروفیسر اے ایچ نیر پاکستان میں اسکولوں اور مدرسوں کے نصاب پر تحقیق کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
میرے ایک دوست جو پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں، سیاسی لحاظ سے نواز شریف کے حامی (دور طالب علمی میں جمعیت کے رفیق تھے) اور امریکہ میں رہتے ہیں۔۔۔چند دن پہلے فون پر بات کرتے ہوئے شکایت کرنے لگے کہ’جدوجہد‘ میں آپ بہت مشکل باتیں لکھتے ہیں۔
جن سے مصر کی خاندانی اقدار کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔