مزید پڑھیں...

فوجی پروٹوکول میں کھلاڑی کی خیرات

درمیانے طبقے کے مخصوص لا ابالی پن کے پیش نظر حب الوطنی کو ابھارا جاتا ہے۔بھوک، ننگ، جہالت اور بوسیدہ انفراسٹرکچر کی اذیت سمیت ڈیڑھ ارب سے زائد انسانوں کو درپیش بنیادی مسائل کو حل کرنے کی اہلیت اور صلاحیت سے عاری حکمران طبقات اورریاست کے طاقتور حلقے کھلاڑیوں اور فنکاروں کے ذریعے اصل مسائل سے توجہ ہٹاتے ہوئے خیرات کے ذریعے مسائل حل کرنے اور تمام مسائل پر وطن پرستی کو فوقیت دینے جیسے پیغامات دیتے ہیں۔

ہمیں جواب چاہیے!

جب تک انسان کے پاس سر چھپانے کو چھت اور کھانے کو روٹی نہیں تب تک فلسفہ اور سائنس پر بحث نہیں ہوسکتی۔

ایک تذویراتی سبق: جو آگ کابل میں لگائی جاتی ہے اسکا دھواں پاکستان سے اٹھتا ہے

افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستانی حکمران طبقے کی سفارت کاری سے اس شرمناک لا علمی کی بھاری قیمت عوام کو ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس لئے جب کابل کے کسی زچہ بچہ وارڈ پر یا جلال آباد میں کسی جنازے پر حملہ ہو تو افغان شہریوں اور سول سوسائٹی سے زیادہ پاکستان کے شہریوں اور سول سوسائٹی کو احتجاج کرنا چاہئے۔ کابل اور جلال آباد میں لگنے والی آگ کے دھوئیں کو پشاور اور لاہور پہنچنے میں دیر نہیں لگتی۔