مزید پڑھیں...

اگلا خونی فٹ بال ورلڈ کپ سعودی عرب میں: چوتھی بار یہ مقابلہ غیر جمہوری ملک میں ہو گا

یہ کہنا کہ کھیل غیر سیاسی ہوتے ہیں بالکل ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ کچھ بھی غیر سیاسی نہیں ہوتا، حکمران طبقات کھیل سے لے کر میوزک تک اور آرٹ سے لے کر سکول کی تعلیم تک ہر چیز کو اپنے مقاصدکے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وہ مذہب کو بھی اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور سیکولرزم کو بھی اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

شام: اجتماعی قبروں میں 1 لاکھ سے زائد لاشیں ہو سکتی ہیں

حبازیادین ہیومن رائٹس واچ کی شام میں محقق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں انسانی باقیات، ہڈیاں، کھوپڑیوں کے کچھ حصے، انگلیاں، پسلیاں ملی ہیں، جو اجتماعی قبر کے آس پاس پورے علاقے میں بکھری ہوئی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو کچھ ہم جانتے ہیں، یہاں اس سے کہیں زیادہ کچھ ہوا ہے۔‘

پاک ایران سرحد پر تجارتی مصیبت

جیسا کہ پہلے کہا جا چکا ہے، ان تجارتی بندشوں کی وجہ سے جو لاگت برداشت کی جا رہی ہے، وہ صرف معاشی نہیں ہے۔ ان سرحدی قصبوں میں لاگو پالیسیوں کی وجہ سے پورے صوبے میں خاندانوں کا رابطہ منقطع ہو گیا، تعلقات منقطع ہو گئے اور شناخت ختم ہو گئی۔
مجھے بچپن کی دھندلی یادیں یاد آرہی ہیں۔ میرے کچھ کزن اور اپنے والد کی بڑی بہن ہیں، جن سے میں صرف ایک بار چاغی ضلع کے دالبندین میں بچپن میں ہی ملا تھا۔ وہ 1990 کی دہائی کے آخر میں ایران کے سیستان بلوچستان سے ہم سے ملنے آئے تھے۔ مجھے اب اپنے کزنز کے نام یاد نہیں ہیں۔

ٹرمپ کے پہلے دور میں سرحد پر بچھڑے 1360 بچے خاندانوں سے تاحال نہیں مل سکے

ان اہلکاروں میں ٹام ہومن بھی شامل ہیں، جنہیں ٹرمپ نے اپنے نام نہاد سرحدی زار کے طور پر کام کرنے کے لیے نامزد کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے سینیٹ پر زور دیا ہے کہ وہ خاندانی علیحدگی کی پالیسی میں شامل کسی بھی اہلکار کی تقرری کو مسترد کر ے۔

بحران ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں: عالمی صورتحال پر چوتھی انٹرنیشنل کا بیان

سرمایہ دارانہ بحران کو کثیر الجہتی قرار دینے کا مطلب ہے کہ یہ بحرانوں کا سادہ سا پشتارہ نہیں ہے، بلکہ ایک جدلیاتی طور پر مربوط مجموعہ ہے، جس میں ہر دائرہ دوسرے دائرے پر اثر اندازہ ہوتا ہے اور دیگر کے اثرات کو قبول کرتا ہے۔ یوکرین کی جنگ (فلسطین کے تنازعے کے پھوٹنے سے قبل) اور معاشی جمود کے درمیان تعلق نے دنیا کے غریب ترین لوگوں کے لئے خوراک کے حصول کی نازک صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے 2014 سے 2023 کے درمیان 250 ملین سے زائد افراد بھوک کا پہلے سے زیادہ نشانہ بنے ہیں۔ جنگوں، موسمیاتی تبدیلی، خوراک کے بحران اور جابرانہ حکومتوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے لوگوں کی نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر جنوب کے ممالک میں، حالانکہ ذرائع ابلاغ زیادہ تر جنوب سے شمال کی جانب نقل مکانی کو نمایاں کرتا دکھائی دیتا ہے۔

لاہور: ’کلائمیٹ جسٹس مارچ‘ میں سینکڑوں مظاہرین کی شرکت

پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل فاروق طارق نے کہاکہ ’اگرچہ پاکستان کے عوام اس بحران کے بدترین اثرات کا سامنا کر رہے ہیں جو انہوں نے پیدا نہیں کیا، لیکن موسمیاتی تباہی کے ذمہ دار امیر ممالک ذمہ داری سے مسلسل بھاگ رہے ہیں۔

واشنگٹن: پاکستانی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ، وزیر اعظم انوار الحق سے استعفے کا مطالبہ

مظاہرے میں درجنوں مرد و خواتین نے شرکت کی اور وزیراعظم چوہدری انوارالحق سے استعفیٰ دینے اور اسمبلی تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے خودمختار الیکشن کمیشن قائم کرتے ہوئے آئین ساز اسمبلی کے لیے انتخابات کے انعقاد کا بھی مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کالعدم قرار دی گئی عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے اور آزادی پسند، ترقی پسند کارکنوں کے خلاف کفر کے فتوے دینے والے عناصر کے خلاف دی گئی درخواست کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

شام میں غیر فرقہ وارانہ حکومت کے قیام کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں: جلبیر اشقر

شام میں گزشتہ جمعہ کے بعدحیرت انگیز تاریخی واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ اسد حکومت کے تحت قید ہونے والے شہری آزاد ہو گئے ہیں، شامی خاندان جلاوطنی سے واپس آرہے ہیں۔شام اور یورپ کے ارد گرد ملکوں میں مقیم لاکھوں شامی پناہ گزینوں کا بھی اپنے وطن واپسی کا خواب پوراہوتا دکھائی دے رہا ہے۔چاہے یہ واپسی محض سیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو، کچھ عرصہ قبل ایسا بھی ممکن نہیں تھا۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں 9 ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیاں

کئی تقسیم کار کمپنیوں میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی بھی کی گئی۔ لیسکو کے پاس 110 ارب روپے، پیسکو کے 164 ارب روپے اور سیپکو کے 221 ارب روپے کی مالیاتی بدانتظامی پائی گئی۔کیسکو نے 1.164 ٹریلین روپے کی بے ضابطگیاں رپورٹ کیں، جبکہ CPPA کی بے ضابطگیاں 2.734 ٹریلین روپے تھیں۔