راولاکوٹ (نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے پونچھ ڈویژن میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف عوامی احتجاج، دھرنے اورہڑتالیں جاری ہیں۔ پونچھ کو اسلام آباد سے ملانے والی اہم شاہراہ ٹائیں ڈھلکوٹ روڈ پر جاری دھرنا پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ منگل کی شب انتظامیہ سے ایک مرتبہ پھر مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔
پونچھ کو اسلام آباد سے ملانے والی دیگر اہم شاہرات کو بھی جگہ جگہ سے بند کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام رابطہ سڑکیں بھی جگہ جگہ سے درخت اور پتھر پھینک کر بند کر دی گئی ہیں۔ وزیر اعظم تنویر الیاس کے آبائی بازار میں بھی تیسرا روز ہے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
ضلع پونچھ کے نواحی بازاروں کے کے علاوہ تحصیل ہیڈکوارٹروں پر بھی احتجاج اور شٹر ڈاؤن ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل کے روز تحصیل ہجیرہ اور عباسپور کے شہروں میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس کے علاوہ کھائی گلہ، پانیولہ، مجاہد آباد، جنڈاٹھی سمیت دیگر بازاروں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے گئے۔
ضلع باغ کے مختلف مقامات پر بھی احتجاج کیا گیا ہے۔ دھیرکوٹ، ارجہ سمیت دیگر اہم شاہراہوں کو ٹریفک کیلئے بند کر کے احتجاجی دھرنے دیئے گئے۔ تھوراڑ بازار میں بھی شٹر ڈاؤن کے علاوہ شاہراہ غازی ملت پر جگہ جگہ سے رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کا نظام معطل کر دیا گیا۔
کچھ مقامات پر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد سڑکیں کھولنے اور احتجاج ختم ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تاہم بارش اور خراب موسم کے باوجود ایک مقام سے احتجاج ختم ہوتا ہے تو کئی دیگر مقامات پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں 12 سے 14 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ اس خطے کی ضرورت محض 350 میگا واٹ بجلی ہے۔ 50 میگا واٹ سے زائد بجلی مقامی سطح پر پیدا کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ 3 ہزار میگا واٹ کے قریب پن بجلی منصوبہ جات سے نیشنل گرڈ کو بجلی جا رہی ہے۔ اس لئے اتنی زیادہ پیداوار کے بعد محض 300 میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی بجائے گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کے ذریعے سے نا انصافی کی بند کی جائے اور اس خطے کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
پونچھ ڈویژن کے تاجروں کے راولاکوٹ میں منعقدہ اجلاس میں بھی حکومت کو 15 جولائی تک ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس خطے کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس سمیت دیگر بے جا ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے۔ ریاستی گرڈ اسٹیشن کا قیام عمل میں لاتے ہوئے مقامی ضرورت پوری کرنے کے بعد باقی بجلی نیشنل گرڈ کو دی جائے۔ آٹا پر سبسڈی دی جائے۔ بصورت دیگر 15 جولائی کے بعد غیر معینہ مدت تک پونچھ ڈویژن اور اگلے مرحلے میں تمام اضلاع میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔
تاجران کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔