لاہور (جدوجہد رپورٹ) دنیا کے مختلف ممالک گلوبل وارمنگ کے خوفناک اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پھیلنے والی تباہی کوکم کرنے کیلئے ترقی یافتہ ملکوں نے 100 ارب ڈالر کے سالانہ امدادی فنڈ کا اعلان کر رکھا ہے۔ دوسری طرف دنیاکی حکومتوں نے سال 2021ء میں ہتھیاروں کی خریداری پر 2 ہزار ارب ڈالر کے اخراجات کئے ہیں۔
’گرین لیفٹ‘ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں نے 2009ء میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں 100 ارب امریکی ڈالر کے سالانہ امدادی فنڈ پر اتفاق کیا تھا، جس کی ادائیگی 2020ء تک کی جانی تھی۔ اس فنڈ کا مقصد گلوبل ساؤتھ کے ملکوں کے کاربن پر انحصار کو قابل تجدید ذرائع پر منتقل کرنے میں مدد کرنا تھا۔ تاہم نومبر 2021ء تک ترقی یافتہ ملک اس عزم کو پورا کرنے سے قاصر تھے۔ امیر ریاستوں نے نہ صرف فنڈز دینے سے انکار کیا بلکہ انہوں نے اصل معاہدوں سے بھی انکار کیا۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ حالیہ جرمن انتخابات کے بعد امید پیدا ہوئی تھی کہ گرین پارٹی کے ساتھ سوشل ڈیموکریٹس کا نیا اتحاد گرین ایجنڈے کو آگے بڑھائے گا۔ تاہم جرمن چانسلر نے فوج کیلئے 100 ارب یورو دینے کا وعدہ کیا جو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد ملک کے فوجی اخراجات میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔
مضمون کے مطابق جو پیسہ مغربی فوجوں پر صرف کیا جا رہا ہے وہ نہ صرف موسمیاتی اخراجات میں کمی کا باعث بنتا ہے بلکہ موسمیاتی تباہی کو بھی فروغ دیتا ہے۔ امریکی فوج کرہ ارض پر سب سے بڑی ادارہ جاتی آلودگی پھیلانے والی فوج ہے۔ مثال کے طور پر دنیا بھر میں اپنے 800 سے زائد فوجی اڈوں کی دیکھ بھال کا مطلب یہ ہے کہ امریکی فوج روزانہ تقریباً 1.5 ملین لیٹر تیل استعمال کرتی ہے۔
دنیا بھر کی حکومتوں نے 2021ء میں ہتھیاروں پر 2 ٹریلین ڈالر خرچ کئے، جن میں سرفہرست ممالک وہ ہیں جو سب سے زیادہ امیر ہیں۔