لاہور (جدوجہد نیوز) شمالی وزیرستان کے داوڑ اور وزیر قبائل کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی دھرنوں کو 25 روز مکمل ہو چکے ہیں۔ شمالی وزیرستان کی تمام 10 تحصیلوں میں گزشتہ تین روز سے جاری مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال میں پیر کی شام 6 بجے تک 24 گھنٹے کی نرمی کی گئی تھی، جس کے بعدشٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔
پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن میں 24 گھنٹے کی نرمی حکومت کی طرف سے بنوں، مروت اور وزیر بکاخیل قبائل کے روایتی جرگے کی اپیل پر کی گئی تھی تاہم مطالبات کی منظوری تک احتجاج اور ہڑتال کو جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
’خیبر ٹائمز‘ کے مطابق مذاکرات کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر ناکام ہو گیا ہے، مطالبات تسلیم ہونے تک یہ احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اجتماع سے خطاب میں اتمانزئی قبائل کے سرکردہ مشر ملک رب نواز وزیر نے کہا کہ سڑکوں کی بندش اور بازاروں کو تالے لگانے سے ہمیں کوئی خوشی نہیں ہوتی، لیکن اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
یہ احتجاجی دھرنے اتمانزئی داوڑ قبائل اور وزیر قبائل نے وزیرستان کی تمام 10 تحصیلوں کی اہم شاہراہوں پر دے رکھے ہیں، تاہم جمعرات سے تمام چھوٹی بڑی سڑکوں اور تمام بڑے اور چھوٹے بازاروں کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ اس پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن میں اتوار کو 24 گھنٹے کی نرمی دی گئی تھی۔ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد یہ پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن دوبارہ سے شروع کر دیا گیا ہے۔
مظاہرین علاقے میں امن کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ رکوانے کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات منظور نہیں کئے جاتے، اس وقت تک احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔