مظفر آباد (نامہ نگار) پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں زیر تعمیر نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے خلاف حکم امتناعی برقرار رکھتے ہوئے عدالت العالیہ نے اہل علاقہ کی رٹ پٹیشن ریگولر سماعت کیلئے منظور کر دی ہے۔
چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس راجہ صداقت نے حکومتی وکلا کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے رٹ سماعت کیلئے منظور کی اور اہل علاقہ کے وکیل جاوید ناز ایڈووکیٹ کو سکیورٹی فیس جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے رٹ سماعت کیلئے منظور کر لی۔ پیر کے روز عدالت العالیہ میں رٹ پٹیشن پر سماعت کے دوران محکمہ فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ کی جانب سے مقبول الرحمان ایڈووکیٹ، حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چوہدری منظور پیش ہوئے جبکہ اہلیان پڑاٹ، پوٹھی کی جانب سے سردار جاوید ناز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
یاد رہے کہ یہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم راولاکوٹ کے نواحی موضع پڑاٹ میں تعمیر کی جانی ہے۔ مذکورہ ہاؤسنگ سکیم کیلئے کمیونٹی جنگل کی کمرشل اراضی کا 100 کنال رقبہ محض دو لاکھ روپے میں الاٹ کیا گیا ہے۔ اہل علاقہ نے سرکاری جنگل کو بچانے کیلئے عدالت العالیہ میں رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ اس رقم کے پانچ گنا کمیونٹی فنڈنگ کے ذریعے سے ادا کرنے کو تیار ہیں، حکومت کمیونٹی سے رقم لے کر کمیونٹی جنگل کو محفوظ رکھے اور ماحولیاتی تباہی کے اس منصوبے کو ترک کیا جائے۔
اہل علاقہ کا موقف ہے کہ جنگل کا رقبہ کسی ہاؤسنگ منصوبے کیلئے الاٹ نہیں کیا جا سکتا، محکمہ جنگلات کا این او سی لئے بغیر تمام قوانین کو اوور رول کر کے اراضی کی الاٹمنٹ حکومت کا عوام دشمن اور ماحول دشمن اقدام ہے۔ جو رقبہ 2 ہزار روپے فی کنال کے حساب سے ایک نجی سرمایہ کار کو بذریعہ پی پی ایچ الاٹ کیا گیا ہے، اس سے ملحقہ اراضی 5 سے 7 لاکھ روپے فی مرلہ فروخت ہو رہی ہے۔ جس سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ حکومت نے سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ اقدام کیا ہے۔ اس رقبہ میں ہزاروں کی تعداد میں قیمتی درخت موجود ہیں جنہیں تباہ کر کے یہاں ہاؤسنگ پروجیکٹ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو حکومت کے کلین گرین کشمیر کے دعوؤں کے بھی برخلاف ہے۔