لاہور (جدوجہد رپورٹ) ’پاکستان میں غربت 45 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ بے روزگاری کی شرح 11 فیصد ہے۔ پڑھے لکھے لوگوں میں یہ شرح 20 فیصد جبکہ عووتوں میں 30 فیصد ہے اور یہ صورت حال کسی سانحے سے کم ن نہیں‘۔
ان خیالات کا اظہار معروف معیشیت دان اور سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں پاکستان میں سماجی بہبود بارے شائع ہونے فاروق سلہریا کی ایک حالیہ رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کی۔اس تقریب کا انعقاد منگل کے روز ہوا۔تقریب سے فاروق سلہریا اور فاروق طارق نے بھی خطاب کیا۔
فاروق سلہریا کی مرتب کردہ پاکستان بارے کنٹری رپورٹ ساپے (SAAPE)کے زیر اہتمام جنوبی ایشیا میں غربت بارے شائع ہونے والی ساتویں سہ سالہ رپورٹ کا حصہ ہے۔ اس سال جاری ہونے والی اس رپورٹ کا موضوع جنوب ایشیائی ممالک میں سماجی بہبود (سوشل پروٹیکشن) کی صورت حال کا جائزہ لینا تھا۔ ’سوشل سیکیورٹی ان ساوتھ ایشیا: اِ ن ایکویلٹی اینڈ ویلنر بلٹی‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ کو اس لنک پر پڑھا جا سکتا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فاروق سلہریا نے کہا کہ پاکستان میں لگ بھگ 10 فیصد لوگوں کو سوشل پروٹیکشن کی سہولتیں میسر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی اوسط کے حساب سے دنیا میں 11 فیصد سوشل پروٹیکشن پر خرچ کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح 2 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غریب شہریوں پر 2ارب ڈالر مگر امیر لوگوں کو 17 ارب ڈالر کی سالانہ ’سوشل پروٹیکشن‘ دی جاتی ہے جس کی وجہ سے ملک میں سوشل پروٹیکشن کی حالت اتنی زبوں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اشرافیہ پر ریاستی وسائل کا خرچ اور غریب عوام سے بے اعتنائی کی وجہ سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ریاست کے عسکری کردار کو سمجھا جائے۔ انہوں معیشیت کی زبوں حالی کا بھی جائزہ پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ معشیت کی سالانہ 6 فیصد نمو کے لئے ضروری ہے کہ جی ڈی پی کا 24 فیصد سرمایہ کاری پر صرف ہو جبکہ ملک میں بچت زیادہ سے زیادہ 12 فیصد رہی، اس خسارے کو پر کرنے کے لئے بیرونی قرضے لینے پڑتے ہیں جو ترقی کی راہ میں،فوجی بجٹ کے علاوہ، سب سے بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو غیر ملکی قرضے واپس کرنے سے انکار کر دینا چاہئے۔
تقریب سے فاروق طارق نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہناتھا ساپے کی رپورٹ کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی،انڈیا کے علاوہ، کولمبو یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف منیلا میں بھی اجرائی تقریبات منعقد ہو چکی ہیں اور یہ رپورٹ جنوب ایشیائی ممالک میں سماجی بہبود بارے ایک شاندار تحقیقاتی رپورٹ ہے۔
یاد رہے ساپے،یعنی ساوتھ ایشیا الائنس فار پاورٹی اریڈیکیشن، سماجی تنظیموں کا ایک نیٹ ورک ہے۔