راولاکوٹ (نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے ترجمان برائے وزیر اعظم عرفان اشرف کی جانب سے صحافیوں کے خلاف دی گئی ایف آئی آر کی درخواست واپس لے لی گئی ہے۔ اب اصل ملزمان کی تحقیقات کیلئے نئی درخواست دی جائے گی۔
یہ درخواست 9 جون کو ایس ایس پی پونچھ کو دی گئی تھی، جس میں دو صحافیوں کے علاوہ 15 سیاسی کارکنوں کو نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست میں صحافیوں کو ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹیکر ایڈٹ کر کے ایک جعلی خبر پھیلانے کا ذمہ دار قرار دینے کے علاوہ انہیں بھارتی ایجنٹ بھی قرار دیا گیا تھا۔
حکومتی نمائندگان اور صحافیوں کے درمیان تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات پیر کی شب ناکام ہو گئے تھے۔ ترجمان حکومت نے ایف آئی آر درج نہ ہونے کی صورت احتجاجاً استعفیٰ دینے کی دھمکی بھی دے رکھی تھی۔
تاہم منگل کے روز ڈی آئی جی پونچھ ریجن راشد نعیم کی صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے بعد، ڈی ایس پی راولاکوٹ طارق محمود کی موجودگی میں ترجمان حکومت عرفان اشرف کے 4 نمائندگان اور 3 صحافیوں عابد صدیق، حارث قدیر اور آصف اشرف کے مابین مذاکرات ہوئے۔
مذاکرات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عرفان اشرف اور ان کے ساتھی اپنی درخواست واپس لیں گے اور مستقبل میں صحافیوں کے خلاف سوشل میڈیا مہم چلانے سے اجتناب کریں گے۔
اس کے علاوہ نئی درخواست دی جائے گی، جس میں جعلی خبر ایڈیٹنگ کرنے اور پھیلانے والے اصل ملزمان کے خلاف تحقیقات کرنے، اور عرفان اشرف کو مبینہ طور پر دھمکی آمیز پیغامات بھیجنے والے امریکہ کے فون نمبر استعمال کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ پولیس غیر جانبدارانہ تحقیقات کرتے ہوئے اصل ملزمان کو سامنے لائے گی۔
یاد رہے کہ یہ درخواست وزیر اعظم ہاؤس کی سکیورٹی میں کوتاہی کی خبروں میں ایڈیٹنگ کر کے ایک جعلی ٹیکر بناکر پھیلائے جانے کے بعد دی گئی تھی۔ ترجمان وزیر اعظم کادعویٰ تھا کہ جن لوگوں کو درخواست میں نامزد کیا گیا ہے، وہ وزیر اعظم کی سکیورٹی کو جل دیکر ان کی خواب گاہ سے قیمتی راز چوری کرنے والے مبینہ معاملہ میں ملوث ہیں۔
نامزد افراد میں جدوجہد کے ادارتی بورڈ کے رکن حارث قدیر اور مقامی صحافی آصف اشرف کے علاوہ دیگر 15 سیاسی کارکنان کو نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں ترجمان کی طرف سے محض حارث قدیر کو مرکزی ملزم قرار دیکر انہیں بھارتی خفیہ اداروں کا ایجنٹ قرار دیا تھا۔ یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حارث قدیر انہیں قتل کروانے کی سازش کر رہے ہیں۔
صحافیوں کے خلاف دی گئی اس حکومتی درخواست پر ملک بھر کے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایف آئی آر کے اندراج کی صورت احتجاج کی دھمکی دے رکھی تھی۔