خبریں/تبصرے

سعودی وزیر خارجہ نے جھوٹ بولا: بائیڈن

لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی صحافی جمال خاشوقجی کے قتل بارے دو طرفہ سربراہی اجلاس میں بات چیت کے دوران سعودی عرب سے اختلاف کیا۔ یہ واقعہ دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کے ایک اہم نکتہ بھی ہے۔

’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2018ء میں سعودی نژاد امریکی صحافی کے قتل کا حکم دیا تھا، تاہم سعودی حکمران اس کی تردید کرتے ہیں۔

بطور صدر مشرق وسطیٰ کے اپنے پہلے دورے سے وائٹ ہاؤس واپس پہنچنے پر صحافیوں کو جاب دیتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے سعودی وزیر خارجہ کے اس بیان پر اختلاف کیا کہ انہو ں نے بائیڈن کو واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار کے قتل کا الزام محمد بن سلمان پر عائد کرتے ہوئے نہیں سنا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر بائیڈن اور ولی عہد کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ’ری کاؤنٹنگ‘ میں سچ کہہ رہے ہیں، صدر جوبائیڈن نے کہا ’نہیں‘۔

واضح رہے کہ سعودی وزیر مملکت نے کہا کہ محمد بن سلمان نے بائیڈن کو بتایا تھا کہ سعودی عرب نے خاشوقجی کے قتل جیسی غلطیوں کو دہرانے سے روکنے کیلئے کام کیا ہے اور یہ بھی بتایا کہ امریکہ نے بھی غلطیاں کی ہیں۔

انہوں نے ہفتے کے روز فاکس نیوز کو بتایا کہ انہوں نے محمد بن سلمان پر الزام لگانے والے بائیڈن کے وہ ’خاص جملے نہیں سنے‘۔

میٹنگ میں موجود ایک سعودی اہلکار نے بھی کہا کہ یہ تبادلہ خیال ایسا نہیں تھا جیسا کہ صدر بائیڈن نے بیان کیا اور خاشوقجی پر بات چیت’غیررسمی طریقے سے‘ سرکاری ملاقات سے پہلے ہوئی تھی۔

انکا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر بائیڈن کو محمد بن سلمان کو خاشوقجی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے نہیں سنا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts