خبریں/تبصرے

تنویر الیاس نے سوال پوچھنے پر صحافی کو بھارتی ایجنٹ قرار دیا، فون پر گالیاں دیں

اسلام آباد (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے زیر انتظام جمو ں کشمیر کے وزیر اعظم تنویر الیاس نے دو روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی کو بھارتی ایجنٹ قرار دے دیا۔

جمعہ کے روز اسی صحافی کو فون کر کے وزیر اعظم نے انتہائی نازیبا زبان استعمال کی، بدتمیزی کی اور گالم گلوچ کی۔ وزیر اعظم کے اس اقدام کی ریکارڈنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور بڑے پیمانے پر وزیراعظم سے مستعفی ہونے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

واقعات کے مطابق 8 جنوری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد وزیراعظم تنویر الیاس میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، جہاں موجود نجی ٹی وی ’جیو‘ کے نمائندہ حیدر شیرازی نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خارجہ کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی بابت سوال کیا۔ وزیر اعظم تنویر الیاس نے سوال کا جواب دینے کی بجائے حیدر شیرازی کو کہا کہ ’تو را کولوں کنے پیسے لے کے آیا ایں پتر‘ (تم را سے کتنے پیسے لے کر آئے ہو)۔ صحافی نے وزیر اعظم سے استفسار کیا تاہم وہ مزید بات کئے بغیر وہاں سے چلے گئے۔

جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ مذکورہ صحافی نے وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ کیلئے درخواست دی ہے۔ تاہم صحافی کی جانب سے تردید کرنے کے علاوہ وزیر اعظم کو ایک واٹس ایپ پیغام بھی ارسال کیا، جس میں سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو افواہ قرار دینے کی علاوہ انکا انٹرویو کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ تاہم وزیر اعظم کی جانب سے صحافی کو فون کال کی گئی اور انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے انہیں دھمکیاں دی، گالم گلوچ کی۔

وزیر اعظم کی اس نازیبا گفتگو کے دوران ہی صحافی نے انہیں یہ بھی کہا کہ یہ آپ کی تمام باتیں ریکارڈ ہو رہی ہیں، تاہم وزیر اعظم نے اس کی پرواہ کئے بغیر گالیاں دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔

وزیر اعظم کی ریکارڈنگ جمعہ کی سہ پہر سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ صحافتی تنظیموں کی جانب سے تاحال کوئی واضح رد عمل تو سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیاپر وزیر اعظم کے اس اقدام پر شدید رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم سے مستعفی ہونے اور صحافی حیدر شیرازی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم تنویر الیاس نے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس طرح کی نازیبا گفتگو کی ہے اور نہ ہی یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے اپنی شخصیت کو متنازعہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہو۔

ماضی قریب میں متعدد ایسے واقعات ہو چکے ہیں، جن کی ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگز سوشل میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں۔ اپوزیشن رہنماؤں کے علاوہ پارٹی رہنما بھی وزیر اعظم کی دماغی صحت کے بارے میں شکوک کا اظہار کر چکے ہیں۔ وزیر اعظم پر کچھ نشہ آور ڈرگز کے استعمال کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم کے طویل وقت تک جاگے رہنے اور پھر طویل وقت تک سوئے رہنے کی بیماری کو بھی زیر بحث لایا جاتا رہا ہے۔

وزیر اعظم اپنی متنازعہ حرکات پر قابو پانے کی بجائے میڈیا ٹیم میں مسلسل اضافہ اور رد و بدل کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے علاوہ پاکستان کے مختلف شہروں، بالخصوص راولپنڈی/اسلام آباد میں صحافیوں کو بھاری فنڈز دینے کے علاوہ انفرادی طور پر صحافیوں کو نوازنے کا مبینہ عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

تاہم اس سب کے باوجود بھی اس طرح کی متنازعہ چیزیں میڈیا کی زینت بننے پر وہ اکثر اوقات میڈیا کے ذمہ داران کو نوکریوں سے برطرف کرنے، بے عزت کرنے جیسے اقدامات کر چکے ہیں۔

گزشتہ کئی ماہ سے وزیر اعظم کے اس متنازعہ رویے کی وجہ سے تمام ریاستی امور بھی عملاً ٹھپ ہیں۔ ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں۔ معمول کا حکومتی بزنس بھی وزیراعظم کے ٹائم ٹیبل کی وجہ سے بری طرح سے متاثر ہے۔ ریاستی حکومت مکمل طور پر مفلوج اور وزیراعظم تنویر الیاس کی دولت کے بل بوتے پر کھڑی نظر آ رہی ہے، جو کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts