خبریں/تبصرے

سری لنکا: آئی ایم ایف کی پالیسیوں کیخلاف 40 سے زائد ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال

لاہور (جدوجہد رپورٹ) سری لنکا کے ہسپتالوں، اسکولوں اور ریلوے کے ہزاروں ملازمین نے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کی شرائط کے تحت عائد کئے گئے ٹیکسوں، مہنگائی اور بدترین مالیاتی بحران کے خلاف احتجاجی ہڑتال کی ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق بدھ کے روز اسکولوں نے پرچے منسوخ کر دیئے اور ہسپتالوں میں او پی ڈی کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ ہڑتال میں مجموعی طور پر 40 سے زائد ٹریڈ یونینوں نے شمولیت اختیار کی اور شہروں کی سڑکوں پر گاڑیاں کی موجودگی نہ ہونے کے برابر تھی۔

کولمبو کی مرکزی سمندری بندرگاہ پر ڈاکرزنے کام روک دیا، ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے بھی ہڑتال میں شمولیت اختیار کی اور کم از کم 14 بین الاقوامی پروازیں کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرولرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری راجیتھا سینی ویراتنے نے کہا کہ ’ہمارا احتجاج دو گھنٹے کا تھا، لیکن اگر حکومت نے ٹیکس کی نئی شرحوں کو واپس نہیں لیا تو ہم مکمل ہڑتال پر غور کریں گے۔‘

حکومت نے مسلح فوجیوں کو ریلوے اسٹیشنوں کے ساتھ ساتھ بندرگاہوں پر تعینات کر رکھا تھا۔ حکومت کی کوشش تھی کہ کم سے کم خدمات بحال کرنے کی کوشش کی جائے۔ بندرگاہ کے اندر مزدوروں کا فوج کے ساتھ تناؤ پیدا ہوا، لیکن جھڑپوں کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

صدر رانیل وکرما سنگھے کے دفتر نے کہا کہ دفتری کارکنوں کو دارالحکومت لانے کیلئے 20 ٹرینیں چلائی گئیں۔ تاہم یونینوں کا کہنا ہے کہ یہ روزانہ کی خدمات کا 5 فیصد سے بھی کم ہے۔ صدر کے دفتر نے دعویٰ کیا کہ سرکاری بسیں بھی چل رہی تھیں۔ تاہم ان میں سے صرف چند ہی سڑکوں پر نظر آئیں، جبکہ اسکولوں، دفاتر اور کارخانوں میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔

یہ ہڑتال گزشتہ ماہ وکرماسنگھے کی طرف سے لگائی گئی پابندی کے باوجود ہوئی ہے۔ صدر نے انتباہ دیا تھا کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ ٹریڈ یونین کے ترجمان ہریتھا التھگے نے کہا کہ حکام کے ساتھ رات بھر جاری رہنے والی بات چیت بے نتیجہ ختم ہوئی، جس کے بعد بدھ کے روز کام روکنے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنوری سے انکم ٹیکس میں ہوشربا اضافے کے خلاف احتجاج میں پروفیشنلز بھی ٹریڈ یونینوں میں شامل ہو گئے ہیں۔

یونینوں کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا دورانیہ نئے ٹیکسوں کو واپس لینے کے مطالبے پر حکومت کے رد عمل پر منحصر ہوگا۔ یہ ٹیکس آئی ایم اف سے 2.9 ارب ڈالر کے ریسکیو پیکیج کیلئے کوالیفائی کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات میں شامل تھے۔ مظاہرین حکومت سے ریکارڈ بلند شرح سود کم کرنے اور بجلی کے نرخوں میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts