لاہور (جدوجہد رپورٹ) پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما و سابق آزاد ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے ضمانت کی درخواست منظور ہونے کے بعد پیر کے روز اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا، تاہم انہیں دوبارہ ایک نئے مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا۔
علی وزیر کے وکلا کی جانب سے تمام مقدمات میں حفاظتی ضمانت اور مقدمات کی تفصیلات بتانے کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیاہے۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ آج بدھ کے روز علی وزیر کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیل فراہم کی جائے۔ عصمت شاہجہان کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج گل اورنگزیب آج علی وزیر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرینگے۔
’ڈان‘ کے مطابق منگل کے روز پی ٹی ایم نے دعویٰ کیا کہ علی وزیر کو عدالت کے حکم پررہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم جیل حکام نے کہا کہ انہوں نے سابق ایم این اے کو رہا کر دیا ہے اور انہیں دوبارہ حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔
علی وزیر بارہ کہو تھانہ میں درج ایک مبینہ دھوکہ دہی کے مقدمہ میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل میں تھے۔ یہ مقدمہ ایک شخص کی درخواست پر دائر کیا گیا تھا، جس کا الزام تھا کہ علی وزیر اور ساتھیوں نے اسے ورغلا کر ریاست مخالف سرگرمیوں پر معمور کیا۔ اس سے قبل علی وزیر کو ترنول اسلام آباد میں جلسہ منعقد کرنے اور مبینہ طور پر ریاست مخالف تقاریر کرنے کے الزام میں درج سرکاری مقدمہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پیر کو اے ٹی سی کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سابق ایم این اے کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
پی ٹی ایم کے ایک کارکن ادریس پشتین نے یہ الزام عائد کیا کہ علی وزیر کو اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔