کتنی اونچی باڑھ چنو گے ہم دونوں کے بیچ
شاعری
ڈو سال دا عرصہ گزر گئے چلو کجھ تاں ڈس جو تئیں کیتے ؟
ڈس اے نالائقی کیندی ہے کیا اے گھاٹا وی میں کیتے؟
کل میرا ہے!
جن کے لہجے میں خدائی کا غرور
غزل: آئے ہو اس طرف تو ملاقات بھی تو ہو!
میں نے بھی اپنے خون سے جیتا ہے یہ محاز
سلطان! آپ دو جنگیں ہار چکے
وجہ شکست جو بنا وہ دماغ مر چکا۔
سانحہ
باقی ماندہ روز و شب
’جس میں چن چن کے چنی جائیں سیاسی اینٹیں، ایسی مسجد میں عبادت نہیں ہونے والی‘
”ہم لوگ شاعری کو ہاتھ سے نہیں الفاظ سے داد دیتے ہیں۔“
تم بھی لبنانی بنو!
جاں کے جانے سے پہلے موت طاری ہے کیوں؟
غزل: ہر گھڑی اک سفر میں رہتے ہیں
آسمانوں پہ ہے اڑان ان کی
غزل: تیری آواز ساتھ چلنے لگی
حکم تھا لفظ بھی اسیر رہیں