اگر یہ کہا جائے کہ یہ عہد سعادت حسن منٹو کا عہد ہے تو کچھ بے جا نہ ہوگا۔آئے دن جس طرح معصوم لوگ مذہبی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ اس عہد کوایک منٹو کی بہت ضرورت ہے۔اتنی ضرورت جتنی شائد 1947ء میں بھارت یا پاکستان کو بھی نہ تھی۔وہی منٹو جو نہ صرف اردو کا بلکہ دنیائے ادب کا بڑا افسانہ نگار ہے،جس نے اپنے افسانوں میں نہ صرف مظلوم عورتوں کی کہانیاں بیان کی ہیں بلکہ ہندوستان کی تقسیم اور فساد پر شاہکار افسانے لکھے،اور ان افسانوں میں انسانی بہیمیت اور درندگی کے ہزارہا چہرے نقش کیے۔
