خبریں/تبصرے


جی سی لاہور یونیورسٹی نے سیاسیات کے استاد کو ’سیاسی‘ ہونے کیوجہ سے برطرف کر دیا

”انہیں تحریری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا۔ مجھے فخر ہے میں طلبہ کو تنقیدی انداز میں سوچنے اور بحث کرنے کی ترغیب دیتا تھا۔ میں نے بحث اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دیا اور طلبہ کو بتایا کہ ہر چیز پر سوال اٹھاؤ اور یہی بات انتظامیہ میں بیٹھے عقل کے اندھوں کو پسند نہیں آئی۔ وہ گلگت سے تعلق رکھتے ہیں مگر اس سوچ کے ساتھ لاہور میں پڑھا رہے تھے کہ وہ معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔“

خود مختار کشمیر کی جانب پہلا قدم: عالمی کانفرنس میں کشمیر سینٹ کے قیام کا اعلان متوقع

”اب تک کشمیر یوں کو جنوبی ایشیا کے دو ملکوں کے درمیان ایک علاقائی مسئلہ کی طرح دیکھا جاتارہاہے جس میں وادی کے باسیوں کو ایک ثانوی حیثیت حاصل رہی ہے لیکن وقت آ گیا ہے کہ کشمیری اپنے سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل خود حل کریں۔ ہماری آزادی کی تحریک کوئی تیسرا فریق نہیں چلاسکتا، یہ جدوجہد ہمیں ہی کرنی ہوگی۔“

کرونا وائرس کے نام پر اورنج لائن پر کام کرنے والے مزدور کیمپوں میں محصور، شدید مشکلات کا سامنا

ایک مزدور کا کہنا تھا کہ ”اس کی تنخواہ 20 ہزار ہے جس میں اس کے خاندان کا گزر بسر نہیں ہوتا اس لیے وہ ایک اور جگہ بھی ملازمت کرتا ہے مگر اب اس کو ایک ملازمت چھوڑنی پڑے گی۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس کا کہنا تھا کہ میرے لیے ایک ملازمت چھوڑنے کا مطلب ایک وقت میرے بچوں کا فاقہ ہے۔ “

لاہور: ’عورت مارچ‘ میں 5 ہزار کی پرجوش شرکت

منشور میں خواتین کو تعلیم، صحت اور انصاف دینے اور جنسی ہراسگی کو روکنے کے لیے موجود قوانین پر عملدرآمد اور مزید قوانین بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے صنفی امتیاز سے پاک معاشرے کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا۔