افسوسناک امر ہے کہ اس زبردست جدوجہد کو پاکستانی میڈیا میں کوئی کوریج نہیں دی جا رہی جس سے کمرشل میڈیا کے طبقاتی اور نظریاتی کردار کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے

افسوسناک امر ہے کہ اس زبردست جدوجہد کو پاکستانی میڈیا میں کوئی کوریج نہیں دی جا رہی جس سے کمرشل میڈیا کے طبقاتی اور نظریاتی کردار کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے
زباں بندی کے عہد میں جب انقلابی شاعری، سیاسی لطیفے اور سیاسی طنز کو بہ کو پھیلنے لگے تو سمجھیں کوئی لاوا ابلنے کو ہے۔
سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ کا کوٹا کم کرنے یا ختم کرنے کے خلاف تحریک کا اعلان کیا ہے۔
اس ویبینار میں آئی اے رحمن، افراسیاب خٹک، حنا جیلانی اور حبیب طاہر نے اظہار خیال کیا۔
زینب خالد ایک ترقی پسند بلاگر اور ویلاگرہیں جو نفسیاتی مسائل اور ذہنی صحت کے موضوعات پر بات کرتی ہیں۔
وہ تسلیم کرتی ہیں کہ یکساں قومی نصاب کا مقصد طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ نہیں۔
پروفیسر اے ایچ نیر پاکستان میں اسکولوں اور مدرسوں کے نصاب پر تحقیق کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
اس خوش کْن اعلان کے باوجود کئی ماہرینِ تعلیم اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
معمولی سا نزلہ ہے، جاؤ عید کی شاپنگ کرو، فیکٹریوں میں کام کرو…تا کہ تاجر اور سرمایہ دار اپنی تجوریاں بھرتے رہیں۔
ہارون رشید من گھڑت الزامات، دعووں اور بلا ثبوت بیان بازی کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔