تم چلی جاو گی پرچھائیاں رہ جائیں گی
شاعری
ساحر نامہ : میں ہر اک پل کا شاعر ہوں
میں ہر اک پل کا شاعر ہوں
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
ظلم کی بات ہی کیا ظلم کی اوقات ہی کیا
سرخ سویرا
کیسے ہوظلم کی رات بسر، اس بات کا ڈر اب کس کو ہے
جاگیر
جس میں پنہاں مرے خوابوں کی طرب گاہیں ہیں
سائیں میرے کھیتوں پر بھی رُت ہریالی بھیجو ناں: عشرت آفرین کے اعزاز میں ایک محفل
عشرت کی شاعری ان مخصوص موضوعات سے زیادہ سروکار نہیں رکھتی جو آج کی شاعری کے فیشن میں شامل ہیں اور ہر نیا شاعر اپنے وجود کا جواز ثابت کرنے کے لئے ان موضوعات پر شعر کہتا ہے…دراصل اس کی شاعری کی روح اس کا ذاتی تجربہ ہے اور یہ تجربہ معاشرے کی حقیقت بھی ہے اور اس کے دل کی آواز بھی۔
’اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا‘
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا
’لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں‘
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
”گھبرانا منع ہے“
جان بچانے والی تمام ادویات
درک اندیش
اے آبنائے رنگ و بو