مزاحمتی ادب بر صغیر کی روایتوں کا ایک اہم باب ضرور ہے لیکن انقلابی اردو شاعری میں ان لوگوں کا بھی حصہ ہے جنہوں نے اپنے اپنے مقام پر ماحول کی گھٹن کو تواجاگر کیا مگر انہیں قومی سطح پر وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق ہیں۔جوہرمیر بھی مزاحمتی شاعری کا ایک گمنام سپاہی ہے جس نے سماجی انصاف کی چوکھٹ پر اپنی انفرادی خوشیوں کو ساری زندگی قربان کیا۔
تاریخ
خیبر پختونخوا کے خاشہ زوان جن کا نوحہ بھی نہ کیا جا سکا
ان تہذیب دشمنوں کے نزدیک زندگی، امن، ہنسی، فن، تاریخ اور طنز و مزاح ایک سنگین جْرم ہیں۔ افغان ہونے کے علاوہ فنون لطیفہ سے وابستگی اور افغانوں کے چہروں پرمسکراہٹیں لانا ہی خاشہ زوان اور دوسرے سینکڑوں فنکاروں اور گلوکاروں کا جرم تھا۔
ناٹو کی ناکامی کا نتیجہ ہے کہ طالبان لوٹ آئے
اے این پی کے ذہین ترین رہنما افراسیاب خٹک کا کہنا ہے کہ اس خطے کی تاریخ میں بد ترین عہد ضیا آمریت کے ساتھ شرع ہوا جب ملک میں ہیروئن، مغربی و موساد ایجنٹوں، اسلحے اور دولت کی بھرمار اور یلغار ہوئی تاکہ افغانستان میں موجود سویت فوجوں کو شکست دی جا سکے۔
دو عناصر پاکستان کو ٹوٹنے سے بچائیں گے
اگر امریکہ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ پاکستان کی ہلکی پھلکی سی بلقانائزیشن کر دی جائے…مثلاً یہ کہ صوبہ سرحد کو علیحدہ کر کے ناٹو کے مقبوضہ افغانستان میں ضم کر دیا جائے…توایسے میں چین محسوس کرے گا کہ اسے اس ملک کی بقا کے لئے مداخلت کرنی چاہئے۔ ملک کو درپیش بنیادی تضادات پہلے سے بھی زیادہ بھیانک شکل اختیار کر گئے ہیں: ہزاروں دیہات اور کچی آبادیاں آج بھی بجلی اور پانی سے محروم ہیں۔ لکڑی کا ہل اور ایٹمی انبار ساتھ ساتھ موجود ہیں۔ یہ ہے اصل سکینڈل۔
لال مسجد: بہت سے سوالوں کا جواب آج تک نہیں مل سکا
لال مسجد نے ایسے بہت سے سوالوں کو جنم دیا جن کا ہنوز جواب نہیں مل سکا۔ حکومت نے جنوری میں کوئی اقدام کیوں نہیں اٹھایا کہ جب دھرم وادی دستوں نے چھاپے مارنا شروع کئے تھے؟ ملاؤں نے حکومت کی توجہ حاصل کئے بغیر اتنا زیادہ اسلحہ کیسے جمع کر لیا؟ کیا آئی ایس آئی کو معلوم تھا کہ مسجد میں اس قدر اسلحہ موجود تھا؟ اگر ایسا تھا تو وہ خاموش کیوں رہے؟ مولانا عزیز کو رہائی دے کر خاموشی سے اپنے گاؤں لوٹ جانے کی اجازت کیوں دی گئی؟
پشاور: مغل اعظم سے لیکر باچہ خان تک
پشاور میں آج جو کشےدگی اور متشدد رجحانات دکھائی دےتے ہیں، ان کا تعلق گذشتہ چندصدےوں سے کم اور پڑوسی ملک افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ سے زیادہ ہے۔
نہرو وادی سوشلسٹ ہیرو جو مذہبی جنونیت کا کٹر مخالف تھا
وہ نہ صرف برصغیر پاک و ہند کے سب سے پہلے، سب سے بڑے سلیبریٹی تھے بلکہ ایک ایسے (اور شائد واحد) سلیبریٹی تھے جو بیک وقت اعلی پائے کے دانشور، ’Socially Engaged‘ شہری اور کارکن تھے جو سیکولرزم، عالمی امن، سماجی انصاف پر نہ صرف یقین رکھتے تھے بلکہ اس کے لئے کوشاں بھی رہے۔
دلیپ کمار، سماجی وسعتیں اور سمٹتے فاصلے!
آج کے برصغیر میں مذہبی، نسلی اور لسانی بنیادوں پر لوگوں کے درمیان نفرتیں انتہائی حدوں کو چھو رہی ہیں لیکن اس دور کے سکرین پر ایسا کوئی ستارہ نظر نہیں آتا جو ہر سماجی اکائی میں یکساں طور پر مقبول ہو اور ان فاصلوں کم کرنے کا ذریعہ بھی ہو۔
برصغیر میں صوفی ازم: ایک تنقیدی جائزہ
خدا کے تصور کے بغیر اکثر کوئی صوفی ازم اور صوفی تھا تووہ گوتم بدھا تھا۔ جس کی تحریک ہندوستان سے مشرق بعید کے ممالک کی طرف چلی۔
عام لوگوں کی تاریخ
’مورخ ہونے کے ناطے ڈاکٹر مبارک علی کے بارے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ انھوں نے محض بادشاہوں کے بارے میں لکھنے کے بجائے عوام اور لوگوں پر لکھا ہے۔‘