میں اس وقت اپنے ملک کے اندر ہوں اور جائز دیکھ بحال کرنے والا صدر ہوں۔ میں تمام رہنماؤں سے انکی حمایت اور اتفاق رائے کو محفوظ بنانے کیلئے پہنچ رہا ہوں۔
خبریں/تبصرے
کابل میں طالبان کے خلاف خواتین کا پہلا تاریخی مظاہرہ
”ہم موجود ہیں۔ ملازمت، تعلیم اور سیاست میں حصہ لینا ہر افغان عورت کا حق ہے۔ عورتیں آدھا افغانستان ہیں۔ عورتوں کو مت پوشیدہ کرو۔ عورتوں کو نقصان مت پہنچاؤ۔ عورتوں کی آواز بنو۔ افغان عورت کا ساتھ دو“۔
سقوط کابل 15 اگست 2021ء اور عالمی دیہاڑی باز
یہ تمام رقم یا تو امریکی عوام کے ٹیکسوں سے اکٹھی کی گئی اور امریکہ چونکہ پوری دنیا سے سود یا کسی اور مد میں رقوم اکھٹی کرتا ہے یعنی اس جنگی خرچ کا بوجھ ساری دنیا کے عوام نے برداشت کیا۔
طالبان قبضے کا دوسرا دن: افغان خواتین پھر اوجھل ہو گئی ہیں
”خاموشی مار رہی ہے، میرے دل میں ایک عجیب سا خوف ہے۔ کابل کی خاموشی پریشان کن اور بے سکون کرنے والی ہے۔ میں سو نہیں سکی، میرے دل پر بہت زیادہ بوجھ ہے کیونکہ مستقبل غیر واضح ہے۔“
پاور شیئرنگ کی پاکستانی تجویز پر طالبان کے سخت جواب
طالبان نے کہا کہ پاور شیئرنگ اگر اتنی ضروری ہوتی ہے تو پھر پاکستان میں بھی عوام کی کچھ فیصد حمایت تو ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو بھی ملی ہے، اس حساب سے آپ بھی اقتدار میں کچھ حصہ انہیں بھی دے دیں۔
ڈالروں سے بنی افغان فوج کو طالبان نے ڈالروں میں خرید لیا: واشنگٹن پوسٹ
سپیشل فورسز کے افسروں کو دونوں اطراف سے خطرہ تھا کہ اگر طالبان کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتے تو حکومت کی طرف سے طالبان کو بیچ دیئے جائیں گے۔ پولیس افسران کو 6 سے 9 ماہ کی تنخواہیں نہیں دی گئی تھیں، ایسے میں طالبان کی جانب سے ادائیگیاں مزید پرکشش ہو گئی تھیں۔
ایک دن بعد
کوئی بات بھی یقینی نہیں لیکن جو رحجانات نظر آ رہے ہیں اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ طالبان کا اقتدار دنیا بھر کی ترقی پسند قوتوں کے لئے بری خبر ہے۔
ہمارا کابل میں طالبان قبضے میں پہلا دن: غصہ، خوف، بے بسی
”سب کچھ کھو دیا۔ میری خواہش میرے ملک کاروشن مستقبل ہے، میرا خواب ایک مضبوط اور مستحکم افغانستان ہے۔ میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ہمارے اتحادیوں نے ہمارے لوگوں کو پیٹھ دکھا دی ہے اور انہوں نے ہمیں مظالم کے حوالے کر دیا ہے۔“
’مادر! میرے کپڑے بدل دو، طالبان آ گئے ہیں‘
ماں نے شلوار قمیض پہنا دی۔ وہ شلوار قمیض سے بھی مطمئن نہ ہوا۔ سر پر کالے رنگ کی پگڑی بھی باندھ لی۔ فر فر چار زبانیں بولنے والا تنویر بھلے کابل میں رہتا ہے لیکن انٹرنیٹ کی وجہ سے بالکل انٹرنیشنلسٹ ہے۔
افغانستان: اشرف غنی فرار، طالبان صدارتی محل میں داخل، کابل میں کرفیو نافذ
طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تشدد سے گریز کریں اور کابل چھوڑنے کے خواہشمندوں کو محفوظ راستہ دیں۔