میں نے ساری بوتل پی کر
شاعری
’حق میں لوگوں کے ہماری تو ہے عادت لکھنا‘
رنگ رکھنا یہی اپنا، اسی صورت لکھنا!
ڈانس
جب تک تم رقص کر سکتے ہو رقص کرو، زمین کے گرد رقص کرو
ترک شاعر ناظم حکمت کے افکار
ٹوٹ کر یوں ہی زندگی کی ہے
یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دنیا
یہ دنیا ہے یا عالم بد حواسی
’رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا‘
رنگ رکھنا یہی اپنا اسی صورت لکھنا
’سوداگران دین کی سوداگری کی خیر‘
فاقہ کشوں کے خون میں ہے جوش انتقام
شاطرانہ چال
غربت، اقلیتوں کے مسائل اور عام لوگوں کی زندگی ان کی شاعری اور تصانیف کے موضوعات تھے۔
عبید اللہ علیم: ایک نظم، ایک غزل
مرے خدایا میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں
جبر و اختیار کا نیا موسم!
ایک نئے موسم کا