Day: اکتوبر 20، 2022

[molongui_author_box]

موجودہ حکومت بھی ہابرڈ رجیم ہے، اگلا سیٹ اپ بھی ہابرڈ ہی ہو گا: عائشہ صدیقہ

یہ ایک کھچڑی ہے، بلکہ وہ تو فوری پک جاتی ہے، یہ فوری نہ پک پانے والی کھچڑی ہے۔ تین چیزیں اکٹھی چل رہی ہیں، معاشی کرپشن، سیاسی کرپشن اور دانشورانہ کرپشن حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہاں اب خواب لینے والے اور بات کرنے والے بھی نہیں رہ گئے ہیں۔ دو انتہائیں ہیں، یا تو مذہب کی طرف دھکیلا جاتا ہے، ہر مسئلے کو مذہب کی آنکھ سے دیکھا جاتا ہے، یا پھر مذہب سے پرے کی بات ہوتی ہے۔ ہر چیز ایک جگہ پر جا کر پھنس چکی ہے۔ سرمایہ داری کا گوڑھا رابطہ نیشنل ازم سے ہے۔ نیشنل ازم سرمایہ داری کا ایک حصہ ہے، جو عقل کو بالکل ماؤف کر دیتا ہے۔ انسانیت، اصول پرستی اور خوابوں کی بات کہیں پیچھے دور چلی جاتی ہے۔ جب خواب لینے والے ہی نہیں رہ گئے، تو پھر ہم آگے کیا بڑھیں گے۔

شناخت کی تلاش

اس ڈرامہ پر ناروے کے بائیں بازو کے روزنامہ کھلاسیکھامپن (طبقاتی جدوجہد) اور ادبی اخبار ’Kultur Plot‘ نے ریویوز لکھے ہیں جس میں رقص، موسیقی اور اداکاری کے علاوہ شناخت کے موضوع کو انوکھے انداز میں پیش کرنے کو بہت سراہاہے۔

مہنگائی: فرانس بھر میں مزدوروں کے مظاہرے

منگل کے مظاہرے بائیں بازو کی سی جی ٹی یونین کی جانب سے تنخواہ میں اضافے کے معاہدے کو مسترد کرنے کے بعد سامنے آئے۔ فرانسیسی محنت کشوں کی دو بڑی یونینوں سی ایف ڈی ٹی اورسی جی سی نے تنخواہوں میں 7 فیصد اضافے اور مالیاتی بونس کی حکومتی پیشکش قبول کر کے معاہدہ کر لیا تھا۔ تاہم سی جی ٹی نے تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

سونیا گاندھی کی جگہ ملکارجن کھرگے کانگریس کے صدر منتخب ہو گئے

بھارت کی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے بدھ کے روز سابق وزیر ملکارجن کھرگے کو پارٹی صدر منتخب کیا ہے۔ وہ گزشتہ 24 سال میں ایسے پہلے صدر ہیں جو گاندھی خاندان سے تعلق نہیں رکھتے۔ اس انتخاب کو نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے عروج کے دوران اپنے انتخابی زوال کو روکنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

سرمایہ داری کی منافع خوری: خوراک کی مقدار کم ہو رہی ہے، قیمت نہیں

بائیں بازو کے جریدے’جیکوبن‘ کی ایک رپورٹ میں امریکہ میں چپس، جیم، آئس کریم، چاکلیٹ، مکھن، چیز وغیرہ بنانے والی کمپنیوں کی مصنوعات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح انہوں نے کچھ سالوں سے مسلسل اپنی مصنوعات کی پیکنگ میں اس طرح کی تبدیلیاں کی ہیں کہ انکا بظاہر حجم برقرار رکھ کر ان میں پیک ہونے والی مصنوعات کی مقدار کو کم کر دیا جائے۔