لیون ٹراٹسکی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ ولادیمیر لینن کے ہمراہ انقلاب روس کی قیادت کرنے والے وہ دوسرے اہم ترین رہنما تھے۔ انقلاب کے بعد وہ سرخ فوج کے سربراہ رہے۔ ٹراٹسکی نے بے شمار ثقافتی و سیاسی سوالات پر سوشلسٹ نظریہ دان کے طور پر لکھا۔ ان کے دوست انہیں ’قلم‘ کہہ کر پکارتے کیونکہ وہ لکھنے پر ملکہ رکھتے تھے۔ ٹراٹسکی کا شمار بیسویں صدی کے بہترین دماغوں اور نظریہ سازوں میں ہوتا ہے۔ ان کا زیر نظر طویل مضمون دراصل میکس آڈلر کے ایک کتابچے پر تبصرہ تھا۔ کتابچہ اور ٹراٹسکی کا تبصرہ، دونوں 1910ء میں شائع ہوئے۔ میکس آڈلر آسٹرین سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان اخبار کے مدیر تھے۔ ان کا کتابچہ ویانا سے شائع ہوا۔ ٹراٹسکی کا تبصرہ سینٹ پیٹرز برگ کے ایک اخبار نے روسی زبان میں شائع کیا۔ مندرجہ ذیل ترجمہ انگریزی زبان سے کیا گیا ہے۔ انگریزی ترجمے میں شامل مترجم برائن پیرس کی وضاحتوں کو سرخ رنگ میں ہائی لائٹ کیا گیا ہے: مدیر
Month: 2022 اکتوبر
احتجاج کی تیاریاں کرتی تحریک انصاف کیلئے ملازمین کے احتجاج ناقابل برداشت
خیبر پختونخوا پولیس نے احتجاج کرنے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، جس کی وجہ سے دھرنا پر بیٹھے متعدد پرائمری اساتذزخمی ہوئے ہیں۔ اساتذہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ بھی کی گئی ہے۔
احتجاج، لانگ، مارچ اور دھرنے کی تیاریوں میں مصروف تحریک انصاف کی اپنی خیبر پختونخوا حکومت کو جہاں اساتذہ، ڈاکٹروں اور صفائی کے عملے کی ہڑتالوں اور احتجاج کا سامنا ہے۔ تاہم احتجاجی دھرنوں کی تیاری کرنے والی پی ٹی آئی حکومت خود ملازمین کے دھرنوں سے خائف نظر آتی ہے۔
برطانیہ: سیاہ فام نسلی اقلیت کو گوروں کے مقابلے میں اڑھائی گنا زیادہ غربت کا سامنا
لہٰذا 32 فیصد سفید فام لوگوں کو اس موسم سرما میں ایندھن کی غربت کا سامنا کرنے کا امکان ہے، سیاہ فام اور اقلیتی نسلی لوگوں میں یہ تناسب 52 فیصد، جبکہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی لوگوں میں یہ تناسب 66 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
گلگت: مذہبی گروہوں کے احتجاج کے بعد ویمن سپورٹس گالا مینا بازار میں تبدیل
ٹ بال کھلاڑی ملکہ نور، سائیکلسٹ نورینہ شمس سمیت کرکٹ، سکوائش اور دیگر کھیلوں سے تعلق رکھنے والی کھلاریوں کا ٹیلنٹ اور مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔ اگر کھیلوں کو ابھی بھی فحاشی کے طورپر دیکھا جاتا ہے تو بعد میں جی بی کی خواتین کیلئے بھی کھیلوں پر پابندی لگ سکتی ہے۔
ایران: احتجاجی تحریک میں وائرل ہونے والے گیت کا موسیقار گرفتار
ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک تیسرے ہفتے میں داخل ہو رہی ہے۔ ایران کے مشہور ترین موسیقاروں میں سے ایک کا گیت کئی دہائیوں کی سب سے بڑی عوامی بغاوت کا صوتی ٹریک بن گیا ہے۔ یہ گیت ایران کے اندر اور باہر تحریک کا مقبول عام نعرہ بن چکا ہے۔
ایران تا یوکرین: ہم ہوں گے کامیاب
سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں یوکرین اور ایران کے مظاہرین آمنے سامنے ہوئے تو ایک دوسرے کی حمایت میں نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یوکرینی اورایرانی مظاہرین نے مل کر ’ہم ہونگے کامیاب‘ کے نعرے لگائے۔
برکینا فاسو دیاں موجاں ای موجاں! فوجاں دی تھاں فیر فوجاں
کپتان دا اکھر سنیا تے منٹو فیر ہسن لگ پیا۔ آکھدا اے ”استاد جی! تکو برکینا فاسو اِچ وی کپتان ای انقلاب لے کے آیا جے۔ پر رب خیر کرے۔ برکینا فاسو دا کپتان وی کدھر ے نواں برکینا فاسو بنان نہ ٹُر پوے۔ ساہنوں تے امریکہ کنک گھل دینی اے۔برکینا فاسو کول تے امریکہ وی نئیں ہیگا“۔
دانشور طبقہ سوشلزم سے کتراتا کیوں ہے؟ (تیسری قسط)
آخر میں ہم دیکھتے ہیں آڈلر خود بھی سوشلزم اور دانشور طبقے کے تعلق بارے خیال پرستانہ اور تجریدی کلئے بارے مطمئن نہیں۔ آڈلر کے اپنے پراپیگنڈے کے مطابق اس کے مخاطب وہ ذہنی مزدور نہیں جو سرمایہ دارانہ معاشرے میں پہلے سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں بلکہ وہ اس نوجوان نسل سے مخاطب ہے جو یہ پیشہ اختیار کرنے جا رہی ہے یعنی طالب علم۔ اس کا ایک ثبوت تو یہ ہے کہ انہوں نے کتابچے کا انتساب ”ویانا کی آزاد طلبہ یونین“ کے نام کیا ہے بلکہ اس کتابچے یا تقریر کا خطیبانہ اور ایجی ٹیشنل لہجہ بھی اس بات کی چغلی کھاتا ہے کہ وہ طلبہ سے مخاطب ہیں۔ اس قسم کے لہجے میں آپ پروفسیروں، لکھاریوں، وکیلوں اور ڈاکٹروں سے بات نہیں کر سکتے۔ ابتدائی چند الفاظ کے بعد ہی یہ تقریر آپ کے حلق میں اٹک جائے گی۔
ایران: سکول طالبات کی حجاب اتار کر حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت
کئی طالبات نے اپنے کلاس رومز میں سر سے اسکارف اتار کر کھلے سر کے ساتھ تصویریں بنائیں، کچھ تصویروں میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کے تصویروں کی طرف نفرت انگیز اشارے کرتے ہوئے طالبات کو دیکھا جا سکتا ہے۔
گلوبل وارمنگ: دنیا زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بقا کیلئے زندگی یا موت کی کشمکش میں ہے، کیونکہ آب و ہوا کی افراتفری آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دنیا کے 20 امیر ترین ممالک کرۂ ارض کو زیادہ گرمی سے روکنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔