چند روز قبل پریس کلب کے باہر ٹریڈ یونینوں کے ایک احتجاجی پروگرام میں شریک جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور تھانہ سٹی راولپنڈی میں انہیں کچھ دیر حبس بے جا میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

چند روز قبل پریس کلب کے باہر ٹریڈ یونینوں کے ایک احتجاجی پروگرام میں شریک جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور تھانہ سٹی راولپنڈی میں انہیں کچھ دیر حبس بے جا میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
’یہ حج ایک دینی مشن ہے اور پوری دنیا کے مسلمان وہاں آتے ہیں۔ ہمارے حج کا سارا دارومدار ڈی جی حج پر ہوتا ہے اور لوگ اسی کو دیکھتے ہیں۔ تو اگر خود اسکی صورت اورسیرت سنت کے مطابقنہ ہو تو پاکستان کا میسج دنیا کو کیا جائے گا کہ یہ ایک دینی ملک ہے یا نہیں۔‘
لطیف لالا نے انسانی حقوق کے لئے عملی جدوجہد کی۔ جب اَسی کی دہائی میں جسٹس دراب پٹیل مرحوم، عاصمہ جہانگیر اور آئی اے رحمن نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا تو لطیف لالا نے ان کی بھر پور حمایت کی۔ پاک بھارت عوامی رابطوں میں بھی متحرک رہے۔ 1998ء میں جب پاکستان انڈیا پیپلز فورم فار پیس اینڈ ڈیماکریسی کے 300 مندوب (جن میں آدھے بھارت سے تھے) پشاور اور خیبر ایجنسی آئے تو لطیف لالا نے ان کی میزبانی کی۔ کابل کے افغان قوم پرستوں اور مارکس وادیوں سے بھی ان کا مسلسل رابطہ رہتا۔
ایک درجن سے زیادہ عرب ملکوں میں کئے گئے رائے عامہ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق جمہوریت عوام کا پسندیدہ سیاسی نظام ہے اور ان کی ایک بڑی تعدادیہ بھی سمجھتی ہے کہ مذہب سے ان کی وابستگی اتنی گہری نہیں ہے جتنی سمجھی جاتی ہے۔ سروے میں شامل لوگوں کی اکثریت (61 فیصد) کا کہنا ہے کہ وہ ”کچھ حد تک ہی مذہبی ہیں“ جب کہ 12 فی صدمذہبی نہیں ہیں اور 24 فی صدمذہبی ہیں۔