’چادر اور چار دیواری‘ پاکستان کے بد ترین آمر جنرل ضیا الحق کی بدنام زمانہ پالیسیوں کا جزو تھی جس کا مقصد ملک کی نصف آبادی کو مردوں کے زیر نگیں رکھنا تھا۔

’چادر اور چار دیواری‘ پاکستان کے بد ترین آمر جنرل ضیا الحق کی بدنام زمانہ پالیسیوں کا جزو تھی جس کا مقصد ملک کی نصف آبادی کو مردوں کے زیر نگیں رکھنا تھا۔
عشرت آفرین اور ان جیسی دوسری شاعرات نے عورت کے دکھوں کو علمی اور دانشورانہ بحث کا حصہ بنا کرسماج میں نسائی حقو ق کا شعور بیدار کرنے میں اپنا کردار بخوبی نبھا یاہے۔ یہی شعور آنے والے دنوں میں صنفی مساوات کے حصول کی منزل بھی بن سکتا ہے کہ وہ مستقبل سے ناامید نہیں
اس کرۂ ارض پر اب صرف اور صرف ایک غیر طبقاتی سماج قائم کر کے ہی عورت اور مرد دونوں کو انسانیت کے درجے پر فائز کیا جا سکتا ہے۔
آج دنیا بھر کی بیشتر خواتین خواہ وہ یورپ، امریکہ یا دیگر ترقی یافتہ ممالک سے ہی کیوں نہ تعلق رکھتی ہوں، ان کی آزادی ادھوری ہے اورپسماندہ ممالک میں تو عورت کی حالت اذیت ناک اور کئی گنا بدتر ہے۔ کہیں رسموں رواجوں کی آڑ میں اور کہیں ثقافتی روایات کے جبر سے عورت کو تابعدار بنا کر رکھا گیا ہے۔ اجرتوں سے لے کر سماجی رویوں تک ہر شعبے میں مردوں کی نسبت خواتین دوہرے جبر کا شکار ہیں۔ اس بدبودار نظام میں کہیں خواتین کو ہوس کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو کہیں غیرت کے نام پر قتل تک کر دیا جاتا ہے۔ کہیں کنویں سے لاشیں برآمد ہو رہی ہیں اور کہیں تیزاب پھینکنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔