’روزنامہ جدوجہد‘ سے بات کرتے ہوئے ایک یونیورسٹی پروفیسر نے،جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر اکیڈیمک آزادیوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچسان اور خیبر پختونخواہ کی جامعات ایک طرح سے وہ لیبارٹریاں ہیں جہاں ابتدائی تجربات کے بعد ان تجربات کو باقی ملک میں دہرانے یا نہ دہرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
