Month: 2024 مئی


رئیسی کی موت پر اہل ایران خوش، ملاکریسی کو دھچکہ

یہ بات سمجھنا زیادہ مشکل نہیں کہ رئیسی کی موت پر کوئی بھی آنسو نہیں بہا رہا۔۔۔ما سوائے اعلیٰ سرکاری شخصیات کے،یا پھر اس رژیم کے علاقائی اتحادی رنجیدہ ہیں۔کچھ یورپی ریاستوں کو بھی دکھ پہنچا ہے۔ خطے کی کچھ ریاستوں کو بھی دکھ ہوا جنہوں نے ترکی کی طرح رئیسی کو زندہ ڈھونڈنے میں مدد کی پیشکس کی تھی۔اور تو اور ناٹو نے بھی تعزیت کی ہے۔۔۔جب کسی سربراہِ ریاست کی جان بچانے کا معاملہ ہو تو تمام تر اختلافات بھلا کر عالمی رہنما یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

مسیحی خاندان پر حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے: جوائنٹ ایکشن کمیٹی

کنونیئر جوائنٹ ایکشن کمیٹی عرفان مفتی کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی مجاہد کالونی گل والا سرگودھا میں ایک مسیحی خاندان پرہجوم کے حملہ کے واقعے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ایک دفعہ پھر قانون نافذ کرنے والے ادارے مذہبی انتہاء پسندوں کے وحشیانہ عمل سے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے معصوم شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی مذہبی اقلیتی برادریوں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے توہین رسالت کے الزامات پر ہجوم کے بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات میں اضافہ کے رجحان پر خوفزدہ ہے۔ مجاہد کالونی کے واقعے میں متاثرہ خاندان کو ایک مقامی مسلم خاندان کی جانب سے جھوٹے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس کی دیگر شکایات تھیں اور انہیں نشانہ بنانے کیلئے توہین رسالت کے الزام کا استعمال کیا۔

روزمرہ کے مسائل: برتن کافی سے دھونے، دھوپ میں رکھنے سے بو ختم ہو جاتی ہے

اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ جب برتن دھوئے جائیں تو انہیں کافی سے مانج لیا جائے۔ یہاں مراد وہ کافی ہے جو فلٹر سے بنا ئی جاتی ہے۔ عام طور پر کافی بنانے کے بعد،فلٹر پیپر میں بچ جنے والی میں کشید شدہ کافی کو پھینک دیا جاتا ہے۔ اس کشید شدہ کافی کا ایک بہترین استعمال یہ ہے کہ اسے برتن دھونے کے لئے استعمال کر لیا جائے۔ پاکستان میں عام طور پر کافی یا تو پی نہیں جاتی یا انسٹنٹ کافی پی جاتی ہے،اس لئے شائد یہ ٹوٹکا زیادہ کار آمد نہ ہو۔

گلگت بلتستان: 100 کنال پر مشتمل 20 گیسٹ ہاؤس اور 4 ہزار 199 کنال اراضی گرین ٹورازم کے حوالے

اس عمل کے ذریعے سیاحتی مقامات پر مقامی آبادیوں کی رسائی ختم ہو جائے گی۔ زیادہ تر مقامات ایسے ہیں،جو مقامی آبادیاں چراگاہوں کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ دور دراز پہاڑی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کیلئے مال مویشی اور سردیوں کی لکڑیوں کا انحصار انہی مقامات پر ہوتا ہے۔ اس طرح نہ صرف ان مقامات پر شہریوں کو مویشی پالنے اور زندگی گزارنے میں مشکلات ہوں گی، بلکہ سیاحتی مقامات پرمقامی آبادیاں جو چھوٹے کاروبار کرتی ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس وجہ سے پہلے سے موجود بیروزگاری کی بلند شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔ جنگلات کے کٹاؤ کی وجہ سے شدید ترین ماحولیاتی تبدیلیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایکو سسٹم متاثر ہوگا اور خطے کی زمینی ہیت بھی تبدیل ہو جائے گی۔

اسرائیل فلسطین پر حملے بند کرے، سول سوسائٹی تنظیموں کا فلسطین کے حق میں مظاہرہ

لاہور کا یکجہتی احتجاج ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے شروع کی گئی عالمی کوششوں کا حصہ تھا۔ انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور فلپائن میں بھی اسی طرح کے مظاہرے منظم کیے گئے۔ جہاں سول سوسائٹی کی تنظیموں نے رفح میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

ایٹمی دھماکے: بی بی نے نواز کو چوڑیاں بھیجیں، عاصمہ اصول پر کھڑی رہیں، مینگل حکومت ٹوٹ گئی

گذشتہ روز سوشل میڈیا پر پاکستان کے ایٹمی دھماکوں پر تبصرے ہوتے رہے۔ بہت سے تنقیدی تبصرے دیکھنے کو ملے۔ سچ تو یہ ہے کہ جب یہ پاگل پن ہو رہا تھا تو کم از کم لاہور کراچی جیسے بڑے شہروں میں چند ہی ’شر پسند‘ تھے جو ان ایٹمی دھماکوں کی مخالفت کر رہے تھے۔

سرخ جھنڈا اور جموں کشمیر کی عوامی حقوق تحریک

گزشتہ روز بڑے بھائیوں کے آشرباد سے چلنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر چلنے والی ایک وڈیو نظر سے گزری۔ ویڈیو میں جموں کشمیر میں موجود حریت پسندوں اور انقلابیوں کو انتشاری ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ وڈیو میں راولاکوٹ سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک رہنما کا ایک کلپ بھی شامل کیا گیا تھا،جس میں جناب سرخ جھنڈے اور نظریات سے بیزاری کا اظہار کر ہے تھے۔

کیا پاکستانی سوشلسٹ ہمیشہ کے لئے ناکام ہیں؟

دریں اثنا،گذشتہ دس پندرہ سال میں بائیں بازو نے کسی حد تک اپنے وجود کا احساس دلایا ہے۔ نہ صرف ملک بھرکی یونیورسٹیوں میں طلبہ سیاست میں بائیں بازو کے گروہ متحرک ہیں، بعض کارکن ملک بھر میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ٹریڈ یونین تحریک میں کوئی بڑا ابھار دیکھنے میں نہیں آیا لیکن کئی چھوٹی چھوٹی لڑائیاں بائیں بازو کی قیادت میں لڑی گئی ہیں۔علی وزیر کی شکل میں بایاں بازو وفاقی پارلیمنٹ تک بھی پہنچا۔ بائیں بازو کے نظریات میں پہلے کی نسبت نوجوان طبقے کی دلچسپی بڑھی ہے۔ دانشور طبقے میں بھی ایسے افراد نظر آتے ہیں جو مارکس وادی نظریات سے وابستگی کا اظہار کرتے ہیں۔

بھنسالی کی ہیرا منڈی میں لاہور کا ’ماتم‘

بھارتی ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی نیٹ فلکس سیریز ‘ ہیرا منڈی: دی ڈائمنڈ مارکیٹ’  کی تعریف اور تنقید دونوں جاری ہیں۔
اس فلم کی کہانی،اس کے کرداروں کی پرفارمنس، اس کی موسیقی،سکرین پلے کی تکنیک کے حوالے سے اس کی خوبیاں اور خامیاں، یہ سب اس مضمون کا موضوع نہیں ہے۔میں یہاں تقسیم سے پہلے والے اس لاہور کے بارے میں بات کروں گا، جوہندووں،سکھوں،مسلمانوں،انگریزوں،اینگلو انڈین نسل اور پارسیوں کے دلوں میں دھڑکتا تھا۔
 ”ہیرا منڈی“ میں جو شہر دکھایا گیا ہے وہ کس کا شہر ہے؟ اس کو کس کی نظر سے دکھایا گیا ہے؟سچ تو یہ ہے کہ مذکورہ فلم نے شہر کو ایک نئے انداز میں پیش کیا ہے۔

’جدوجہد‘ کی خبر فیس بک پر 4 روز تک سنسر رہنے کے بعد بحال

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کا سیاحتی انفراسٹرکچر اور زمین عسکری کمپنی گرین ٹورازم کو لیزپر دیئے جانے سے متعلق ’جدوجہد‘ کی خبر فیس بک نے سنسر کر دی۔ یہ خبر 4روز تک سنسر رہنے کے بعد اپیل کرنے پر دوبارہ بحال کر دی گئی ہے۔ فیس بک نے مذکورہ خبر کا لنک تمام اکاؤنٹس سے کمیونٹی اسٹینڈرڈز کے مغائر قرار دے کر ہٹا دیا تھا۔