Day: جولائی 17، 2024


’آپریشن عزم استحکام: ریاست کنٹرولڈ طالبانائزیشن چاہتی ہے‘

’’ہمیشہ سے ہم نے دیکھا کہ گڈ طالبان بیڈ بن جاتے ہیں اور بیڈ ایک وقت میں گڈ بن جاتے رہے ہیں۔ یہ ریاست کا اپنا بیانیہ ہے۔ اسی طرح افغان طالبان کیلئے جو گڈ ہونگے، وہ پاکستانی ریاست کیلئے بیڈ ہونگے، جو افغان طالبان کیلئے بیڈ ہونگے، وہ ان کیلئے بیڈ ہونگے، جو دونوں کیلئے بیڈ ہونگے، وہ امریکہ کیلئے گڈ ہو جائیں گے۔ یہ جو ڈرامہ چل رہا ہے ، اسے ہمیں سمجھنا چاہیے۔ اسی بنیاد پر عسکریت کا کاروبار چل رہا ہے۔ اب لوگ بھی سمجھ چکے ہیں کہ گڈ اور بیڈ کوئی چیز نہیں ہے۔‘‘

ستر کی دہائی، بھٹو اور فلمی صنعت

ایک پھلتا پھولتا سنیما کلچر ایک ایسے معاشرے کی نشاندہی کرتا ہے ،جس میں لوگ تفریح کے ذریعے اپنے مسائل، امیدوں اور خواہشات پر غور و فکر کرتے ہیں۔ ایسا پھلتا پھولتا سنیما کلچر پاکستان میں 70ء کی دہائی میں تھا۔ اس دہائی میں وہ سیاسی بیداری اور سماجی ترقی پسند اقدار واضح تھیں جن کی شروعات 1968 کی عالمی تحریک سے ہوئی تھی۔ اس دہائی میں تاریخ کی سب سے زیادہ فلمیں ریلیز ہوئیں اور پہلی بار سرکاری سطح پر ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں فلمی صنعت کو باقاعدہ پذیرائی ملی۔ یہ دہائی پاکستان میں نئے ٹیلنٹ کی دولت لے کر آئی۔ سنگیتا اور شمیم آرا جیسی خاتون ہدایتکاروں نے فلمی صنعت کے تنوع کو وسیع کیا۔ اردو کے جرائد‘مصور’، ‘شمع’، ‘ممتاز’ اور‘دھنک’ نے فلموں کے متعلق پڑھنے کا مواد فلم بینوں تک پہنچایا۔