Day: جولائی 18، 2024


حکومتی تشدد کے خلاف بنگلہ دیشی طلبہ کی جاندار مزاحمت!

یہ شدید عدم مساوات اور استحصال بنگلہ دیش تک ہی محدود نہیں بلکہ دنیا بھر سرمیاداری کا پیدا کردا ہے اور خاص طور پر نیو لبرل پالیسیوں کے تحت بحران اپنی انتہا کو چھو رہا ہے۔ ڈھاکہ کی سڑکوں سے لے کر کشمیر کے پہاڑوں تک، چین کے کارخانوں سے لے کر جنوبی افریقہ کی کانوں تک دن رات محنت کرنےکے با وجود اربوں محنت کش اور مزدور اپنی زندگی برقرا نہیں رکھ پا رہے ۔ ایک کونے پر دولت کے مسلسل جمع ہوتے ہوئے ذخائر کی وجہ سےاشرفیہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے جبکہ دوسرے کونے پر عوام کو غربت اور بدحالی کی پستیوں کی سمت دھکیلا جا رہا ہے۔

پاکستان: تعلیمی ایمرجنسی پر عملدرآمد کے لئے کتنا بجٹ درکار ہے؟

طلبہ کو اس جمود کے عہد کو توڑنا ہو گا۔ مزاحمت کے علاوہ کوئی بھی راستہ طلباء کے مسائل کے حل کے لیے موافق نہیں ہے۔ مزاحمت کے ذریعے سے ہی وہ اپنے حقوق پر ڈالے گئے ڈاکے کا حساب لے سکتے ہیں۔ طلباء کو طلباء اور عوام دشمن پالیسیوں کو بانگ دل للکارنا ہو گا۔
اس تباہ حال تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لیا جائے، سمسٹر سسٹم کا خاتمہ کیا جائے اور طلباء یونین پر عائد کی گئی پابندی کو ختم کیا جائے تاکہ طلباء بااختیار ہو سکیں اور مسائل کا تدارک کر سکیں ورنہ تعلیمی نظام کی نااہلی کی وجہ سے یہ معاشرہ مزید تغفن زدہ ہو گا۔