٭ یہ جرگہ فوج اور طالبان دونوں کو ایک مخصوص وقت دے کہ اس مدت کے بعد وہ ہماری سرزمین خالی کر دیں اور وطن چھوڑ دیں۔
٭یہ جرگہ فیصلہ کرے کہ ہم طورخم سے چمن تک اپنی تجارت انگریزوں کے دور کی طرح کریں گے اور ہم کسی قسم کے گیٹ اور رکاوٹیں قبول نہیں کریں گے۔
٭یہ جرگہ افغان حکومت سے اپیل کرے کہ وہاں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔
٭یہ جرگہ ایک بڑے جرگہ کا اعلان کرے جو جہاں بھی پشتون قبائل میں زمینوں کے تنازعات ہوں، وہ روایتی طریقے سے ان کو حل کرے۔
Month: 2024 اکتوبر
پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کیخلاف احتجاج کرنیوالے طلبہ پر پولیس کی فائرنگ، 10 زخمی
لاہور(جدوجہد رپورٹ) لاہور کے علاقے گلبرک میں واقع پنجاب گروپ آف کالجز کے کیمپس میں سکیورٹی کارڈ کی جانب سے سال اول کی طالبہ کے ساتھ زیادتی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر پولیس نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم 10طلبہ زخمی ہو گئے […]
ہان کانگ کی تحریروں کا موضوع: درد، کرب اور اندرونی اضطراب
2024ء میں ادب میں نوبل انعام کی جنوبی کوریائی لکھاری ہان کانگ حق دار قرار پائی ہیں،جو اپنے خوابناک اور باغی ناول ’دی ویجیٹیرین‘کے لیے جانی جاتی ہیں۔ اس ناول کی بناء پر ان کے قلم کی مہک بین الاقوامی سطح تک پھیل چکی ہے۔ یہ اپنے ملک کی پہلی مصنفہ ہیں جنہوں نے ادب میں نوبل انعام حاصل کیا ہے۔ ہان کے قلم میں عجیب سحر ہے اور یہ شاعرانہ نثری طرز میں انسانی زندگی کی نزاکت اور حساسیت کو بے نقاب کرنے کا ملکہ رکھتی ہیں۔ ان کے فن پاروں کا بنیادی موضوع درد، کرب اور اندرونی اضطراب ہے جو معاشرتی صدمات کی بناء پر انسانوں کے اندر رچ جاتا ہے اور رفتہ رفتہ روح کو زخمی کر دیتا ہے۔ ہان ان جذبات کی نہ صرف عکاسی کرتی ہیں بلکہ نہایت جرأت سے ادبی پیرائے میں اسے بیان بھی کرتی ہیں جس بناء پر ادب میں انھیں جدت کار کا درجہ و مقام حاصل ہے۔ ان کے بارے میں ادبی نقادکہتے ہیں کہ انھوں نے کورین لکھاریوں کی ایک نسل کو زیادہ سچ بولنے اور اپنے موضوعات میں زیادہ جرأت مند ہونے کی ترغیب دی ہے۔
بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی تھیں، ذاکر نائک نے پبلک پراپرٹی بنا دیا
سنئے مدیر جدوجہد فاروق سلہریا کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی تھیں، ذاکر نائک نے پبلک پراپرٹی بنا دیا‘
چین اور امریکی مفادات کی لڑائی میں خون کس کا بہہ رہا ہے؟
سنئے پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین کے سیکرٹری جنرل قمر الزماں خان کا تجزیہ و تبصرہ بعنوان ’چین اور امریکی مفادات کی لڑائی میں خون کس کا بہہ رہا ہے؟‘
’میں بہت حیران ہوں اور باعزت محسوس کر رہی ہوں‘
2024 میں ادب میں نوبل انعام حاصل کرنے والی مصنفہ ہان کانگ نے اپنے بیٹے کے ساتھ جنوبی کوریا میں واقعے اپنی گھر میں رات کا کھانا ختم کیا ہی تھا کہ انھیں فون پر ایک کال موصول ہوئی۔ یہ کال نوبل انعام کی نوید لیے تھی۔ جس کے ذریعے انھیں نوبل انعام کی خوش خبری کے ساتھ یہ بھی بتایا گیاکہ وہ جنوبی کوریا میں پہلی خاتون ہیں جنہیں یہ اعزاز مل رہا ہے۔ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جنوبی کوریا کے تمام لکھاریوں کی تحاریر نے مجھے اس قدر متاثر کیا ہے کہ میں اس مقام تک پہنچ سکی ہوں۔ فون پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ کس طرح لکھنے والوں کی اجتماعی کوششوں سے انھیں حوصلہ ملا۔ ان کی تمام کوششیں اور حوصلہ افزائی ان کی ترغیب بنتی رہی۔ ہان کانگ نے اپنے بین الاقوامی شہرت یافتہ ناول ”دی ویجیٹیریئن“پر اپنے تحریری عمل کے بارے میں بھی بات کی۔
20 سالہ جنگ میں 76 ہزار سے زائد پشتون ہلاک، 57 لاکھ بے گھر ہوئے: پی ٹی ایم
خیبر میں جاری تین روزہ پشتون قومی جرگہ کے دوسرے روز پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم) کی جانب سے دکھائی جانے والی دستاویزی فلموں میں گزشتہ20سالہ جنگ کے دوران پشتونوں کو پہنچنے والے نقصانات کے اعداد و شمار پیش کئے گئے۔
’بلیک ہول‘میں دانش ارشاد کی تصنیف ’آزادی کے بعد‘کی تقریب رونمائی
پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی سیاسی تاریخ سے متعلق حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب ”آزادی‘ کے بعد‘ کی تقریب رونمائی ’دی بلیک ہول‘ اسلام آباد میں ہوئی۔ جس میں بڑی تعداد میں طلبہ، نوجوانوں، صحافیوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی نے شرکت کی۔
اسرائیل نے اپنی دھاک بٹھانے کے لئے لبنان، ایران تک جنگ پھیلائی
اشقر کا خیال ہے کہ ایرانی محاذ پر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔آج مشرق وسطیٰ کا سیاسی منظر نامہ ایسا ہے جہاں تمام رنگوں کی اسلام پسند تحریکوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ ان تحریکوں کی پسپائی کے ساتھ ایک سیاسی خلا ہے جسے سیاسی طاقت کی ایک نئی شکل سے پُر کرنے کی ضرورت ہے جو کہ 2019 کے سوڈانی انقلاب کی ’بہت متاثر کن نوجوان سویلین قیادت‘ جیسی ہو سکتی ہے جس نے سابق صدر عمرالبشیر کی حکومت کو بے دخل کر دیا تھا۔
اک آگ مرے دل میں ہے جو شعلہ فشاں ہوں
”سویرا ہونے والا تھا اور ستارے تیزی سے جھلملا رہے تھے۔ ان کے جھرمٹ میں کتاب اپنی روشنی بکھیر رہی تھی۔ میں نے کتاب کا ورق پلٹا تو صفحے کو چھونے کا لمس ایک مخصوص بو، خوشبودار احساس اجاگر کرتے ہوئے یہ سوال چھوڑ گیا کہ کتاب کیا ہے؟ یہ سوال کس قدر تیکھا تھا۔ میں حافظے کی بھول بھلیوں میں ابھی اس کا جواب ٹٹول ہی رہا تھا کہ کانوں میں آواز کا سنہری قطرہ ٹپکا اور اس سے پیدا ہونے والے گونج کہنے لگی کہ کتاب تو ایک بیتے ہوئے لمحے کا نام ہے۔ یہ وقت کا جلترنگ ہے۔ ایک سریلا ساز ہے۔ گہری رات میں مہکتا ہوا روشن چاند ہے۔ یہ خوابوں کا قافلہ اور گزرے وقت کی گزارش ہے۔ بھید وں کی راگنی اور گردشِ رنگِ چمن کو دیکھنے کا درپن ہے۔ کتاب، قدرت کا انمول رتن ہے۔“