Month: 2024 اکتوبر


زخم جو فلسطین ہے

اگر امریکی حکومت اسرائیل کی حمایت کرنا چھوڑ دے تو یہ جنگ آج ہی رک سکتی ہے۔ دشمنیاں اسی لمحے تحلیل ہو سکتی ہیں۔ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا اور فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جا سکتا ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وہ مذاکرات جو بالآخر جنگ کے بعد ہوں گے، اب بھی ہو سکتے ہیں،جو لاکھوں لوگوں کی تکلیف کو روک سکتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ زیادہ تر لوگ اسے ایک سادہ، دیوانے کی بڑ، ہنسی مذاق کے قابل تجویز خیال کریں گے۔

ایچ آر سی پی کا 26 ویں ترمیم کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار

چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ ترامیم پہلے کے مسودوں میں تجویز کردہ ترامیم کے مقابلے میں معتدل ہیں۔ تاہم ایچ آر سی پی کو اب بھی خدشہ ہے کہ اس ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی۔ سب سے پہلے، آئینی بنچز کے قیام اور ان کی تشکیل کے طریقہ کار پر سنگین تحفظات ہیں، کیونکہ عملی طور پر یہ خدشہ ہے کہ ان بنچز کی ساکھ براہ راست سیاسی دباؤ کے زیر اثر آ سکتی ہے۔

چشتیاں میں کسان احتجاج: کم از کم امدادی قیمت فراہم کرنے کا مطالبہ

پاکستان میں ہونے والے احتجاج کی قیادت پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ (اے پی ایم ڈی ڈی) نے کی اور یہ احتجاج اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے ورلڈ فوڈ سکیورٹی کے سالانہ پلینری سیشن کے پہلے روز منعقد کیا گیا، جہاں حکومتیں عالمی غذائی تحفظ کے بارے میں پالیسی سفارشات پر تبادلہ خیال اور توثیق کریں گی۔

26 ویں ترمیم جنرل عاصم منیر کی پارلیمان کا جنرل فیض والی عدلیہ کے خلاف فوجی بغاوت ہے

اس ملک میں،تیسری دنیا کے دیگر ممالک کی طرح، سر مایہ دارانہ نظام کے اندر رہ کر جمہوریت نہیں آنے والی۔ اس ملک میں جمہوریت کے قیام کا فریضہ محنت کش طبقہ، سوشلسٹ انقلاب کی صورت ہی سرانجام دے سکتا ہے۔ یہ فریضہ ادا کرنا مشکل کام ہے، اس لئے سوشل میڈیا پر Relevant رہنے،یا اپنے اپنے کیریئر بنانے کے لئے مڈل کلاس دانشور جمہوریت پسندی دکھانے کے لئے حکومت کی مذمت کر رہے ہیں یا پارلیمان کی بالا دستی کی بات کر رہے ہیں۔

امریکی تاریخ میں اس جیسی کوئی مثال نہیں ہے

امریکی جنرل مارک ملی، جو 2019 سے 2023 تک جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئر مین رہے، نے اپنی مدت ملازمت کے اختتام کے قریب، واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے باب ووڈورڈ سے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی سلامتی اور سالمیت کے لیے ایک بنیادی خطرہ ہیں۔جنرل نے ووڈورڈ کو بھی بتایا کہ”کوئی بھی شخص اس ملک کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ خطرناک نہیں رہا۔ اب مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ وہ مکمل طور پر فاشسٹ ہیں۔ وہ اس ملک کے لیے سب سے خوفناک شخص ہے۔“

پرسشِ غم کون کرے؟

پاکستان کی تاریخ میں، بلکہ تقسیمِ ہند سے اب تک، سیاست کی غلام گردشوں میں عوام کچلے ہوئے خاموش تماشائی ہی تو رہے ہیں۔ پاکستان کی ابتداء سے اب تک ترمیم اور قوانین یہ کہہ کر لائے جاتے ہیں، لائے جاتے رہے ہیں کہ یہ عوام کے لیے ہیں مگر کیا کوئی قانون اب تک عوام کے لیے ان کی منشا سے لا یاگیا بھی ہے؟ ملک میں آئینی ترمیم کے لیے یہ ڈھکوسلا دیا جا رہا ہے کہ یہ جمہوریت کی راہ کو ہموار کرے گا، ملک میں اس کا برگ و بار لائے گا۔ موجودہ دور میں سیاست دانوں کی ابلہ فریبیاں دیکھ کر مجھے ون یونٹ اور اس سے قبل کی سیاسی فضا یاد آ رہی ہے۔

1 ارب 10 کروڑ افراد شدید غربت میں مبتلا، نصف تعداد بچوں کی

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے مقابلے میں بھارت میں سب سے زیادہ افراد شدید غربت میں زندگی گزار رہے ہیں،جس کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی میں سے 23 کروڑ 40 لاکھ افراد شدید غربت کا شکار ہیں۔اس کے بعد پاکستان، ایتھوپیا، نائیجیریا اور جمہوریہ کانگو میں بالترتیت دنیا بھر کے شدید غربت میں مبتلا ایک ارب 10 کروڑ افراد کی نصف تعداد پائی جاتی ہے۔