مزمل خان کے مطابق گورنر پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابقہ فاٹا کے طلبہ غنڈہ گردی میں ملوث ہوتے ہیں، اس لئے بھی ان کا کوٹہ ختم کیا گیا ہے۔

مزمل خان کے مطابق گورنر پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ سابقہ فاٹا کے طلبہ غنڈہ گردی میں ملوث ہوتے ہیں، اس لئے بھی ان کا کوٹہ ختم کیا گیا ہے۔
سنئے طارق بنوری کا پرویز ہود بھائی سے مکالمہ
سروے کے مطابق کورونا وبا کا اثر شہروں کی نسبت دیہی علاقوں اور خواتین کی نسبت مردوں پر زیادہ رہا ہے۔ سندھ کے 3 چوتھائی لوگوں اور بلوچستان کے تقریباً نصف لوگوں کے مطابق وبائی کیفیت کا ان کے کام یا آمدنی پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ وبائی مرض کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثرہ آبادی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ظاہر ہوئی ہے۔ صنعت کے لحاظ سے تمام شعبہ پر اثرات ظاہر ہوتے ہیں لیکن خاص طور پر کنی کنی اور کھدائی پر، کاریگر، مشین چلانے والے اور پیشہ ور کام اور آمدنی میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ آمدنی پراثر کام کے اوقات کار سے کہیں زیادہ رہا ہے، فی گھنٹہ کام کی آمدن میں کمی واقعی ہوئی ہے۔
بھارت جنوبی ایشیا میں خواتین کے حوالے سے تیسرا بدترین ملک ہے جبکہ بنگلہ دیش کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا ملک قرار دیا گیا ہے۔
2008ء کے عالمی معاشی بحران کے بعد گزشتہ 10 سالوں کے دوران دنیا بھر میں عوامی ردعمل میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جہاں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ نے عالمی معاشی بحران کی شدت میں تیزی لائی وہیں بیروزگاری کے پھیلاؤ اور جمہوری و سیاسی آزادیوں پر قدغنیں بھی بڑھنا شروع ہوئیں اور دنیا بھر میں احتجاجی تحریکیں بھی عروج پر ہیں۔
امریکی سامراج کی ایما پرہی تیار ہونے والے طالبان، القاعدہ، داعش سمیت متعدد مسلح گروہ افغانستان میں سرگرم ہیں اور تذویراتی مفادات کیلئے اس خطے پر مسلط کی گئی امریکی سامراج کی جنگ سے خود امریکی سامراج کو نکلنے کیلئے مزید دشواریوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔
”یہ وہ حکمران ہیں جنہیں ٹی وی چینلوں اور جلسوں میں غریب عوام کا دکھ کھائے جا رہا ہوتا ہے، حقیقت میں یہ اپنی دولت میں اضافے، اپنے خاندان کی عیاشیوں کیلئے لوٹ مار رہے ہوتے ہیں۔ ایک وڈیو نے حکمرانوں کے سفاک اور خود غرضی اور لالچ میں دھنسے چہروں سے نقاب اتار دیا ہے۔“
پاکستانی ریاست کو بھی چاہئے کہ سرحدی علاقے میں ڈیوٹی فری زون قائم کر کے اس جگہ کو تجارت اور کاروباری سرگرمیوں کا گڑھ بنانے بارے سوچے۔
صوفوں کی آتش زنی نے 2007ء کی یادیں تازہ کر دیں جب ہمارے فوجی اور سپاہی موت کی بھینٹ چڑھے۔ اس کے باوجود تک آج تک مولانا عبدالعزیز یا ان کے ساتھیوں کے خلاف ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی۔ عام ریاستیں یہ اجازت نہیں دیتیں کہ اپنے شہریوں کے قاتل کو آزاد گھومنے دیں یا ان قاتلوں کو ایسے ادارے چلانے دیں جہاں سے مزید قاتل پیدا ہوں۔ چودہ سال گزر گئے، اسلام آباد کا یہ اہم معمہ حل نہیں ہو سکا۔
رینن احمد نے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ یہ خواتین ہندو تھیں جنہوں نے اسلام قبول کیا۔