خبریں/تبصرے

اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑ دیا، 400 سے زائد فلسطینی ہلاک

لاہور(جدوجہد رپورٹ) اسرائیل نے فلسطینی عسکری تنظیم حماس سے جنگ بندی معاہدہ توڑتے ہوئے غزہ پر بلاشتعال بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اسرائیل کے نئے حملوں میں کم از کم404فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی شامل ہے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ متاثرین کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے، کیونکہ بہت سے متاثرین ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے دو ہفتوں سے زائد عرصے سے غزہ پر مکمل ناکہ بندی نافذ کر رکھی تھی۔ اب کئی علاقوں سے جبری طور پر نقل مکانی کے نئے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کو توڑنے کے لیے محصور اور نہتے شہریوں پر غدارانہ حملہ کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی میں توسیع کے لیے بات چیت میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے حملوں کا حکم دیا۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر مسلط اسرائیل کی جنگ میں اب تک کم از کم 48,577 فلسطینیوں کی ہلاکت اور 112,041 زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

دوسری جانب غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے مرنے والوں کی تعداد 61,700 سے زیادہ بتاتے ہوئے کہا کہ ملبے تلے لاپتہ ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔

حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر کیے جانے والے حملے میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیاتھا۔

الجزیرہ کے سینئر سیاسی تجزیہ کار مروان بشارا نے کہا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کو توڑنے اور غزہ پر اپنی جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیوں کیا اس کی کم از کم تین وضاحتیں ہیں۔

فوجی سطح پر نیتن یاہو نے طویل عرصے سے حماس کے تباہ ہونے تک جنگ جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے بھرپور نمائشی تقریبات میں قیدیوں کی رہائی نے نیتن یاہو کی تذلیل کی اور انہوں نے اپنے کیمپ کو قائل کیا کہ جنگ جاری رہنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس میں ایک تزویراتی دلیل بھی ہے، اور یہ ٹرمپ کے (غزہ سے فلسطینیوں کی) منتقلی کے وژن پر استوار ہے۔آپ لاکھوں لوگوں کو جنگ کے بغیر منتقل نہیں کر سکتے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’آخری بات یہ ہے کہ نیتن یاہو بدعنوانی کے متعدد الزامات پر مقدمے میں ہیں اور غزہ میں ایک اور خونی مہم شروع کرکے توجہ ہٹانے کی ضرورت ہے۔‘

جنگ بندی کے مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کرنے والے مصر کے ساتھ ساتھ اردن اور سعودی عرب بھی اس اقدام کا خیرمقدم نہیں کریں گے۔

مروان بشارا نے کہاکہ ’پورا خطہ کسی چیز کے دہانے پر ہے۔ واضح طور پرمصری صدرعبدالفتاح السیسی کی جو تذلیل کی گئی ہے اس کا کوئی نہ کوئی ردعمل ضرور آئے گا۔‘

Roznama Jeddojehad
+ posts