ہندو قوم پرستی کو وہ پذیرائی نہیں مل سکی جو انڈین قوم پرستی کے حصے میں آئی۔

ہندو قوم پرستی کو وہ پذیرائی نہیں مل سکی جو انڈین قوم پرستی کے حصے میں آئی۔
صحافی کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان چیزوں کے بارے میں لکھے جنہیں حکومت دبانایا چھپاناچاہتی ہے۔
وہ کہتے تھے کہ مہنگائی ہو تو سمجھو وزیر اعظم چور ہے، مہنگائی آج روز ہر گھر کے دروازے پردستک دے رہی ہے۔ ان کا فرمان تھا کہ اوپر ایماندار وزیر اعظم ہو تو کسی کی جرات نہیں کہ بدعنوانی کرے، آج روز ایسے ایسے کیس سامنے آرہے ہیں کہ ماضی کے اسکینڈل بھول جاتے ہیں۔ جیو کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے تھے آج اس کے مالک کو بند کیا ہوا ہے۔ گویا ایک لمبی فہرست ہے۔
یہ انتخابات ایک ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں۔
ان کی اس سازشی تھیوری کو امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ری ٹویٹ کیاتھا۔
سابق صدر اوبامہ نے جان لو ئیس کی طرح سی ٹی ویوین کوبھی وائٹ ہاؤس میں آزادی کے صدارتی میڈل سے نوازا۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ان دونوں رہنماؤں کی ان تھک جدوجہد اور قربانیوں کا ہی نتیجہ تھاجس نے صدر اوبامہ جیسے افریقی النسل رہنما کو امریکہ کے ایوانِ اقتدار میں پہنچایا اور اقلیتوں کو ان کے حقوق کا احساس دلایا۔
”کمیونسٹ ملک کیوبا نے طبی اصولوں کے عین مطابق جس طرح کرونا کا مقابلہ کیا اس کی وجہ سے اس کو بھر پور ستائش ملی ہے “
ورتھ انٹرنیشنل محنت کشوں کی عالمی تنظیم ہے جس کی بنیاد انقلاب روس کے اہم رہنما اور لینن کے قریبی ساتھی لیون ٹراٹسکی نے رکھی تھی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مقدمے پر بعض ٹویٹس کی وجہ سے عدالت نے ہتک عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔
گویا عبرتناک سزا سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ پڑ بھی نہیں سکتا تھا۔ عبرتناک سزائیں جرم کو مزید متشدد بنا دیتی ہیں۔ سزا ملنی چاہئے۔ ضرور ملنی چاہئے مگر سزا سے کم از کم بچوں کے جنسی استحصال کو روکنا نا ممکن ہے۔ اس لئے اب عبرت ناک سزا کا راگ الاپنا بند ہونا چاہئے اور ایک نئی بحث شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئے اقدامات کئے جا سکیں۔