مختلف مظاہروں میں مسلم لائیوز میٹر اور انڈیجنس لائیوز میٹر کے نعرے بھی لگائے گئے۔

مختلف مظاہروں میں مسلم لائیوز میٹر اور انڈیجنس لائیوز میٹر کے نعرے بھی لگائے گئے۔
اس مظاہرے کا مقصد کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن میں مزدوروں کو مکمل نظر انداز کئے جانے کے خلاف مزدور طبقے کی آواز کو سامنے لانا تھا۔
جدید امریکی تاریخ میں ایسا بہت کم ہوا ہے کہ ہنگاموں کو روکنے کے لئے نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا ہو۔
قتل ہونے والے اکثر کارکنوں کا تعلق چھوٹی اور مقامی سماجی تحریکوں سے تھا۔
ادھرصدر ڈونلڈ ٹرمپ افریقی نژاد شہریوں سے انصاف ا ور امن و امان کی تلقین کے ذریعے لوگوں کے غصے کو کم کرنے بجائے دھمکی آمیز لہجہ اختیا ر کئے ہوئے ہیں اور ریاستی گورنروں کو مظاہرین کے خلاف سخت کاروائیوں کے مشورے دے رہے ہیں۔
ٹرمپ کے تو حسرت کے مارے آنسو نکل گئے جب اسے خڑ کمر کے بارے میں بتایا گیا۔
ممکن ہے یہ تجربہ کرتے ہوئے آپ کو بھی اسی طرح شرم آئے جس طرح مجھے یہ مضمون لکھتے ہوئے۔ اگر اکیسویں صدی کے دوسرے عشرے میں ہم زمین کے گول ہونے پر بحث کر رہے ہیں تو ہماری جگہ گھومتی ہوئی زمین کی پیٹھ پر نہیں، اس کے پیٹ میں ہونی چاہئے!
مظاہروں کے دوران 1500 لوگ گرفتار، سینکڑوں زخمی اور 8 ہلاک ہو چکے ہیں۔
مظاہرین جارج فلوئڈ کے ساتھ انصاف کرو، ہمیں کب تک جان سے مارو گے اور ہو از نیکسٹ؟ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اپنی ساری مدتِ صدارت کے دوران سفید فام برتری اور نسل پرستی کو آگے بڑھانے کے بعد اب آپ میں یہ اخلاقی جرات کہ آپ تشدد کی دھمکی دیں؟