تاریخ

[molongui_author_box]

سپارٹیکس: یادگار ہالی وڈ فلم بھی، کیمونسٹ مزاحمت کا استعارہ بھی

یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کر رہا تھا۔ نوے کی دہائی نصف سے زائد گزر چکی تھی۔ میرے ہم جماعت اوردوست مسعود کو جب پتہ چلا کہ میں نے ’سپارٹیکس‘ نہیں پڑھا تو چند روز بعد انہوں نے مجھے یہ ناول پڑھنے کے لئے دیا۔ مزاحمت، بغاوت اور بہادی کا سبق دیتا ہوا یہ ناول جب تک میں نے ختم نہیں کر لیا، میں سویا نہیں۔ میں نے ایسا ناول اس سے قبل پہلے نہیں پڑھا تھا۔ ان دنوں میں ’جدوجہد گروپ‘ کا رکن بن چکا تھا اور جو بھی نئی کتاب پڑھتا، اپنے ساتھیوں سے اُس کا ذکر کرتا۔ گروپ کے مٹھی بھر تمام ساتھیوں نے یہ ناول پڑھ رکھا تھا۔

50 سال پہلے: چلی کی کمیونسٹ حکومت کا 9/11، جو امریکہ نے کروایا

11 ستمبر 1973ء کو لاطینی امریکی ملک ’چلی‘ میں کمیونسٹ رہنما سلواڈور ایلندے کی منتخب سوشلسٹ حکومت کا تختہ فوجی بغاوت کے ذریعے الٹ دیا گیا تھا۔ چلی میں جمہوری دور کے آغاز کے بعد یہ تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور جنرل آگسٹو پنوشے نے امریکی حمایت سے نیولبرل پالیسیوں کے نفاذ کا آغاز کیا تھا۔ یہ نائن الیون صرف اسی وجہ سے مشہور نہیں ہے کہ اقتدار پر فوجی قبضہ کروایا گیا، بلکہ اس فوجی قبضے اور امریکی مداخلت کے خلاف مزاحمت کرنے والے ہزاروں انقلابیوں کا قتل عام کیا گیا اور ظلم و جبر کی ایک بھیانک تاریخ مرتب کی گئی۔ یوں یہ نائن الیون 2001ء کے نائن الیون سے زیادہ دہشت ناک، خوانخوار اور بربریت پر مبنی تھا۔

مینڈل کے سو سال

ارنسٹ مینڈل ایک بین الاقوامیت پسند اور انقلابی کارکن تھے، جنہوں نے زندگی بھر سوچ اور عمل کو یکجا کیا۔ فکری لحاظ سے ان کے وسیع نظریاتی کام، معاشی اور سیاسی صورت حال پر ان کے بہت سے تجزیوں اور بے شمار مضامین نے کارکنوں، طلبہ، محققین، ٹریڈ یونین رہنماؤں اور سماجی و سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں کی ایک بڑی نسل کو متاثر کیا۔ انہوں نے فورتھ انٹرنیشنل کی قیادت میں اہم کردار ادا کیا، وہ تنظیمیں تعمیر کرنے میں ماہر تھے۔ انہوں نے فورتھ انٹرنیشنل اور مختلف ملکوں میں اس کے سیکشنزکی تعمیر کے لیے اتنی ہی توانائی صرف کی جتنی نظریاتی اور سیاسی کام کی تیاری کے لیے کی۔ مینڈل 20 ویں صدی کے دوسرے نصف کے بین الاقوامی قد کے تقریباً 20 مارکسی دانشوروں میں سے ایک ہیں۔ ان کا شمار ان چند افراد میں ہوتا ہے جو تخلیقی اور اختراعی فکری تصریح کے ساتھ عمل کو یکجا کرنے میں کامیاب رہے۔

مینڈل کے سو سال: ’مارکسٹ اکنامک تھیوری‘ اور ’لیٹ کیپٹلزم‘

یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ’مارکسسٹ اکنامک تھیوری‘مارکسی معیشت کے ان مقالوں کا متبادل فراہم کرتی ہے، جو اس زمانے کے مارکسسٹ یا کمیونسٹ مفکرین کے درمیان غالب تھے۔ یہ مقالے سیاسی معاشیات پر مضامین اور درسی کتابیں تھیں، جو سوویت یونین سے آئی تھیں، یا بیجنگ میں تیار کی گئی تھیں۔ وہ نظریہ اور طریقہ کار کے لحاظ سے کٹر اور ناقص فکر پر مبنی تھیں۔’مارکسسٹ اکنامک تھیوری‘1962-1963میں فرانسیسی زبان میں شائع ہوئی تھی۔

مینڈل کے سو سال: ایک بلجئین انقلابی کی یادیں

ارنسٹ مینڈل ایک بین الاقوامیت پسند اور انقلابی کارکن تھے، جنہوں نے زندگی بھر سوچ اور عمل کو یکجا کیا۔ فکری لحاظ سے ان کے وسیع نظریاتی کام، معاشی اور سیاسی صورت حال پر ان کے بہت سے تجزیوں اور بے شمار مضامین نے کارکنوں، طلبہ، محققین، ٹریڈ یونین رہنماؤں اور سماجی و سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں کی ایک بڑی نسل کو متاثر کیا۔ انہوں نے فورتھ انٹرنیشنل کی قیادت میں اہم کردار ادا کیا، وہ تنظیمیں تعمیر کرنے میں ماہر تھے۔ انہوں نے فورتھ انٹرنیشنل اور مختلف ملکوں میں اس کے سیکشنزکی تعمیر کے لیے اتنی ہی توانائی صرف کی جتنی نظریاتی اور سیاسی کام کی تیاری کے لیے کی۔ مینڈل 20 ویں صدی کے دوسرے نصف کے بین الاقوامی قد کے تقریباً 20 مارکسی دانشوروں میں سے ایک ہیں۔ ان کا شمار ان چند افراد میں ہوتا ہے جو تخلیقی اور اختراعی فکری تصریح کے ساتھ عمل کو یکجا کرنے میں کامیاب رہے۔

ممتاز صحافی حفیظ ظفر وفات پا گئے

انہوں نے اپنی صحافت کا آغاز ’پاکستان ٹائمز‘ سے کیا (ان کے والد بھی پاکستان ٹائمز سے وابستہ تھے)، پھر وہ روزنامہ ’دی نیشن‘سے وابستہ ہوگئے۔ لگ بھگ بیس سالہ اس وابستگی کے بعد وہ ’دی نیوز‘سے منسلک ہو گئے۔ آخری دس سال وہ گاہے بگاہے بے روزگار رہے یا بے روزگاری مسلسل ایک خوف کا سایہ بن کر اُن کا پیچھا کرتی رہی۔ آخری چند سال، ان کو صحت کے مسائل کا سامنا تھا۔

انقلاب روس کے بعد بالشویک حکومت نے عالمی قرضے واپس کرنے سے انکار کر دیا

شہباز شریف کی موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے قرضے کی تازہ قسط پر خوشی سے بغلیں بجا رہی ہے۔ روزنامہ جدوجہد اور مارکس وادی تحریک کا پاکستان میں مسلسل یہ موقف رہا ہے کہ عالمی قرضے واپس دینے سے انکار کیا جائے۔ یہ قرضے عوام کو ادا کرنے ہوتے ہیں اور ان قرضوں کے ہوتے ہوئے پاکستان کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا۔ عالمی قرضوں کے نتیجے میں صرف امیر طبقہ ترقی کرتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ان قرضوں نے کبھی ختم نہیں ہونا، یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ تیسری اہم بات یہ کہ ان قرضوں پر پاکستان شائد اتنا زیادہ سود ادا کر چکا ہے کہ جو شائد اصل رقم سے زیادہ بنتا ہو۔ ویسے ہر غریب ملک کی یہی کہانی ہے۔

ارنسٹ مینڈل کے سو سال: مارکسزم، مزاحمت اور لگن

لجیم کے سوشلسٹ دانشور اور کارکن ارنسٹ مینڈل آج سے ایک سو سال قبل 5 اپریل 1923ء کو پیدا ہوئے تھے۔ مینڈل ایک زبردست انقلابی اور اسکالر تھے، جنہوں نے بیسویں صدی کے دوسرے نصف کے دوران مارکسی نظریہ کی کچھ اہم ترین تصانیف تحریر کیں۔ مینڈل کو آج شاید سب سے زیادہ ان کی کتاب ’لیٹ کیپٹلزم‘ (Late Capitalism) کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی کتاب سے نکلنے والی یہ اصطلاح اب مقبول عام ہوچکی ہے۔ معروف نقاد فریڈرک جیمسن نے اپنی پوسٹ ماڈرن تھیوری ترتیب دینے کے عمل میں مینڈل کی معاشی تحریروں پر بہت زیادہ توجہ مبذول کی جبکہ’لیٹ کیپیٹلزم‘ ثقافتی تجزیہ کے لیے ایک معروف اور عام فہم صحافتی اصطلاح بن گئی ہے، لیکن ’لیٹ کیپیٹلزم‘ کااہم مقصد سرمایہ داری کے ثقافتی ضمنی اثرات کا تجزیہ کرنے کے بجائے اس کے طاقت کے ڈھانچے کو چیلنج کرنا تھا۔