خبریں/تبصرے

ایران: مہسا امینی کی موت کیخلاف پرتشدد احتجاج جاری، 17 ہلاک، سوشل میڈیا پر پابندی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) غیر موزوں لباس کے الزام میں حراست کے دوران ہلاک ہونے والی 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف پورے ایران میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ایران میں مسلسل 6 راتوں کے مظاہروں کے دوران 17 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہلاک شدگان میں مظاہرین اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔

قبل ازیں سرکاری طور پر ہلاک ہونے والوں میں 7 مظاہرین اور 4 سکیورٹی فورسز اہلکاران کی تصدیق کی گئی تھی۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مشرقی آذربائیجان صوبے کے شہر تبریز، صوبہ قزوین اور صوبہ رضوی خراسان میں مشہد میں نیم فوجی دستوں کے اہلکاروں کو گولی مار کر یا چھرا گھونپ کر ہلاک کیا گیا۔ منگل کو شیراز صوبے میں احتجاج کے دوران ایک سکیورٹی فورسز اہلکار بھی مارا گیا۔

امریکہ نے ایران کی اخلاقی پولیس کے ساتھ ساتھ ایرانی سکیورٹی اداروں کے سات رہنماؤں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ عالمی سطح پر ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ادھر ایرانی حکام نے بڑھتے ہوئے احتجاج کے بعد سوشل میڈیا نیٹ ورکس انسٹا گرام اور واٹس ایپ تک رسائی کو روک دیا ہے۔ ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کی بھی اطلاعات ہیں۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق لندن میں مقیم نیٹ بلاکس نے کہا کہ انسٹاگرام کی سروسز بلاک ہونے کے چند گھنٹے بعد واٹس ایپ کے سرورز متعدد انٹرنیٹ فراہم کنندگان پر منقطع ہو گئے۔ گروپ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پیر سے مغربی ایران کے صوبہ کردستان کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ سروس میں تقریباً مکمل بند کی گئی تھی، جبکہ دارالحکومت تہران اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی انٹرنیٹ سروس میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts