خبریں/تبصرے


سوڈان جنگ کا ایک سال: 15 ہزار ہلاکتیں، 86 لاکھ بے گھر، 25 ملین امداد کے منتظر

سوڈان میں تباہ کن جنگ شروع ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک اس جنگ میں 15ہزار افراد مارے جا چکے ہیں اور 86لاکھ افراد جبری طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔ ’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق اقوام متحدہ نے اسے دنیا کی بدترین نقل مکانی اور انسانی بحرانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ یہ سب سے زیادہ نظر انداز کئے جانے والے بحرانوں میں سے بھی ایک ہے۔

افریقہ میں 55 ملین افراد کو بھوک کا سامنا ہے: اقوام متحدہ

بیان کے مطابق نائجیریا، گھانا، سیرالیون اور مالی اس بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونگے۔ ایجنسیوں نے کہا کہ ہم اناج کی قیمتیں پورے خطے میں پانچ سال کی اوسط کے مقابلے میں 10فیصد سے100فیصد تک بڑھ رہی ہیں۔ خوراک کی کمی کے نتیجے میں غذائی قلت کی خطرناک حد تک زیادہ سطح بھی پیدا ہوئی ہے، جس سے بچے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

کرۂ ارض کو بچانے کیلئے صرف 2 سال باقی ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسمیاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ دنیا کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچانے کے لیے انسانوں کے پاس صرف دو سال باقی ہیں۔ایجنسی نے ترقی یافتہ ممالک سے گرمی میں اضافہ کرنے والے اخراج کو روکنے کے لیے جلد موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

عید مبارک اور اعلان تعطیل

یہ عید الفطر ایک ایسے وقت میں منائی جا رہی ہے جب پوری دنیا میں معاشی اور سیاسی بحران خونریزی کی شکل میں اپنا اظہار کر رہا ہے۔ فلسطین اور یوکرین پر سامراجی بمباری جاری ہے۔ پاکستان میں معاشی بحران سماجی اور ریاستی بحران کی صورت میں اپنا اظہار کر رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر مسائل اس ملک میں انسانیت کا جینا دوبھر کر چکے ہیں۔ جرائم مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں، بنیادی ضروریات کے حصول کیلئے لوگ دربدر ہیں۔ حکمران طبقات نے محنت کش طبقے کو عید کی خوشیاں منانے کیلئے کوئی ریلیف یا سہولت دینے کی بجائے بھکاری بنانے کے اصول کو اپنا کر کئی انسانوں کی زندگیوں کو لقمہ اجل بنا دیا ہے۔ اس بحران سے نکلنے کیلئے حکمران طبقات اور سامراجی اداروں کی نیو لبرل پالیسیاں نئے معاشی، سیاسی اور سماجی بحرانوں کے دروازے کھول رہی ہیں۔ ایسے حالات میں عیدین جیسے خوشیوں کے تہوار بھی محنت کش طبقے کیلئے نئی مشکلات اور چیلنجز لے کر سامنے آتے ہیں۔ خوشیوں کے یہ مواقع محنت کش طبقے کیلئے خوشی کا ذریعہ بننے کی بجائے احساس کمتری میں تیزی لانے سمیت دیگر سماجی مسائل کا موجب بنتے ہیں۔

عام انتخابات: مذہبی جماعتوں کو 10.9 فیصد ووٹ ملے

پاکستان کے عام انتخابات میں مذہبی جماعتوں کو گزشتہ انتخابات کی نسبت زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)گزشتہ انتخابات کی نسبت اپنا ووٹ بینک بڑھانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ جمعیت علماء اسلام(ف) اور جماعت اسلامی گزشتہ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) کے انتخابی اتحاد میں موجود تھیں۔ تاہم حالیہ انتخابات نے دونوں جماعتوں نے آزادانہ طور پر حصہ لیا اور گزشتہ انتخابات کی نسبت ان دونوں جماعتوں کے مجموعی ووٹوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

بھارت: کرپشن مقدمات سے نجات چاہیے تو بی جے پی میں شامل ہو جاؤ

2014سے مرکزی ایجنسیوں کی تحقیقات کی زد میں شامل 25اپوزیشن رہنما بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 25رہنماؤں میں سے 23کو ان مقدمات میں راحت مل چکی ہے۔ 3رہنما ایسے ہیں جن کے خلاف درج کیس مکمل طور پر بند کر دیئے گئے ہیں، دیگر 20کے کیسوں میں یا تو تحقیقات رکی ہوئی ہے، یا پھر وہ سرد خانے میں پڑے ہوئے ہیں۔

پاکستان: توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ 5 ہزار 500 ارب روپے تک بڑھ گیا

ورلڈ بینک نے گردشی قرضوں کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے گردشی قرضے کے جمع ہونے پر قابو پانے کیلئے پاور سیکٹر میں جامع اصلاحات کی ہیں، لیکن مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کے مطابق توانائی کی قیمتوں میں اضافہ مالی سال 2023کی پہلی ششماہی میں 40.6فیصد سے بڑھ کر مالی سال2024کی پہلی ششماہی میں 50.6فیصد ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔