خبریں/تبصرے


افغان پناہ گزینوں کا انخلا: عمر بھر کی کمائی بھی چھوڑ کر اجنبی سرزمین پر جائیں

ایک تاجر حبیب اللہ، جو گزشتہ40سال سے پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں امید تھی کہ افغانستان کی اجنبی سرزمین پر جا کر وہ اس رقم سے اپنی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں گے۔ تاہم اپنی محنت سے کمائی ہوئی چیزیں ساتھ رکھنے کی اجازت نہ دے کر ان کی یہ امید بھی توڑ دی گئی ہے۔

برطانوی سیکرٹری داخلہ نے فلسطین کے حامی مظاہرین کو نفرت پھیلانے والے قرار دیدیا

انہوں نے ’ٹائمز‘ اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا کہ ”میں نہیں مانتی کہ یہ مارچ صرف غزہ کی مدد کی مانگ کر رہے ہیں۔ وہ بعض گروہوں، خاص طور پر اسلام پسندوں کی طرف سے بالادستی کا دعویٰ ہیں۔ جس طرح ہم شمالی آئرلینڈ میں دیکھنے کے زیادہ عادی ہیں۔ یہ خبریں بھی پریشان کن ہیں کہ مارچ کے کچھ منتظمین کے حماس سمیت دہشت گرد گروپوں کے ساتھ روابط ہیں۔“

جنگی پروپیگنڈہ فلموں پر روس کے لاکھوں ڈالر خرچ لیکن فلمیں فلاپ

حال ہی میں روس نے ’سویڈیٹل‘(گواہ)کے نام سے جاری جنگ کے بارے میں پہلی فیچر فلم ریلیز کی ہے۔ یہ فلم اگست میں روس کے 1131سینما گھروں میں ریلیز کی گئی۔ جارحانہ اشتہار بازی اور مسابقت کا ہر راستہ روکنے کے باوجود 2ملین ڈالر کے بجٹ سے تیار ہونے والی یہ فلم پہلے چار دنوں میں محض 70ہزار ڈالر کمانے میں کامیاب ہو پائی۔

فلسطینیوں کی نسل کشی بند کی جائے: لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ کراچی

اسرائیل کی غزہ پر جنگ کوئی اپنے دفاع کے لئے کی جانے والی کارروائی نہیں ہے جیسا کہ وہ جھوٹا دعویٰ کرتا ہے۔ بلکہ یہ نسل کشی کا ایک منصوبہ بند اور منظم عمل ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کی قومی شناخت اور وجود کو مٹانا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کی جنگ اس کے قبضے اور نسل پرستی کے لئے جاری نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ ہے جس نے فلسطینی عوام کو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ان کے بنیادی حقوق اور وقار سے محروم رکھا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کی جنگ بھی تمام عرب ممالک اور مسلم دنیا کے خلاف جنگ ہے اور خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

نسل پرست اسرائیلی ریاست کا خاتمہ کیا جائے: انٹرنیشنل پیپلز اسمبلی

بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہانسبرگ میں 14 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک ”انسانیت کی مشکلات“کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کے تمام شرکاء فلسطین میں صیہونی ریاست کی جانب سے جاری حملوں اور ان کی مزاحمت کو گہری نظر اور شدید رنج سے دیکھ رہے ہیں۔ ان حملوں نے امریکی سامراجیت اور اس کے یورپی اتحادیوں کی حمایت سے فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے ایک خونخوار جنگ کا روپ اختیار کرلیا ہے۔

جہاد آن سکرین: سٹاک ہوم میں سیمینار

فاروق سلہریا اپنے مقالے میں ان پاکستانی فلموں کا جائزہ پیش کیا، جن کا موضوع جہاد یا توہین مذہب تھا۔ اس موضوع پر ان کی تحقیق ایک باب کی شکل میں ان کی ڈاکٹر قیصر عباس (مدیر اعلیٰ روزنامہ جدوجہد)کے ہمراہ مدون کی گئی کتاب ’فرام ٹیرر ازم ٹو ٹیلی ویژن‘ میں شامل ہے۔

ڈاکٹر قیصر نے آخری رپورٹ غزہ کے ہلاک شدہ صحافیوں پر لکھی

ڈاکٹر قیصر عباس ہمیشہ آزادی صحافت اور صحافیوں کیلئے لکھتے رہے ہیں۔ بالخصوص ساؤتھ ایشیا میں اور بالعموم پوری دنیا میں جہاں بھی آزادی صحافت کے خلاف کوئی اقدام اٹھایا گیا، یا صحافیوں کونقصان پہنچایا گیا تو ڈاکٹر قیصر عباس اس پر آواز اٹھاتے رہے۔ اپنی زندگی کی آخری رپورٹ بھی انہوں نے غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے صحافیوں پر لکھی تھی۔ ڈاکٹر قیصر عباس کی زندگی کی آخری رپورٹ قارئین کیلئے دوبارہ شیئر کی جا رہی ہے:

مدیر اعلیٰ ’جدوجہد‘ ڈاکٹر قیصر عباس وفات پا گئے

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدوجہد کے بانی اراکین میں شامل تھے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پاکستان کے سرکاری ٹیلیویژن چینل پی ٹی وی میں بطور نیوز پروڈیوسر کام کرتے رہے ہیں۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہو گئے تھے، وہیں سے پی ایچ ڈی مکمل کی۔
آپ کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ایمبری ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر تھے۔
انہوں نے پاکستانی میڈیا پر From Terrorism to Television: Dynamics of Media, State and Society کے عنوان سے ایک کتاب بھی بطور شریک مدیر، شائع کی ہے جسے معروف عالمی اشاعتی ادارے روٹلیج نے شائع کیا۔ اس کے علاوہ وہ میڈیا کے موضوع پر کئی مقالے اور بک چیپٹرز بھی شائع کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر قیصر عباس نے اپنی شاعری اور نثری تحریروں کے ذریعے بھی بے شمار کام کیا ہے۔

فلسطینی عوام کیخلاف اسرائیلی حملے بند کرو: اعلامیہ فورتھ انٹرنیشنل

عالمی سرمایہ داری کے تضادات وحشیانہ جنگوں اور قبضوں کو جنم دے رہے ہیں۔ معاشی اور سیاسی بحرانوں سے خوفزدہ، سرمایہ دارانہ حکومتیں، نسل پرستانہ، پدرانہ اور سامراجی نظریات کی علمبردار، بیرونی اور اندرونی دشمنوں کو تیار کرتی ہیں، جنگوں کو ہوا دیتی ہیں اور جبر جاری رکھتی ہیں۔ اس طرح کے تنازعات نیو لبرل سرمایہ داری کی عالمی منطق، شدید معاشی اور سیاسی مسابقت، وسیع ہوتی عدم مساوات اور ہر سطح پر اس سے پیدا ہونے والے انتشار کی منطق کا حصہ ہیں۔ ہم جن جنگوں کا سامنا کر رہے ہیں ان کا تعلق سرمایہ داری کے عالمی بحران اور اس کے نتیجے میں حریف سامراجی طاقتوں کے درمیان تصادم میں سرد مہری سے ہے۔

سویڈن: قرآن جلانے والے عراقی پناہ گزیں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

سلوان کو سیاسی پناہ نہ دینے کا فیصلہ،مجاز ادارے، سویڈش مائگریشن بورڈ نے جاری کیا ہے۔ اس بات کے خطرے کے پیش ِنظر کہ سلوان مومیکا کو عراق ڈی پورٹ کئے جانے پر پھانسی دی جا سکتی ہے، سلوان مومیکا کو ڈی پورٹ نہیں کیا جا رہا۔