بعض صورتوں میں تو کچھ عاشق حضرات نے اپنے موبائل نمبر بھی اس نیت سے دیواروں پر درج کر رکھے ہیں کہ ان سے رابطہ کیا جا سکے۔

بعض صورتوں میں تو کچھ عاشق حضرات نے اپنے موبائل نمبر بھی اس نیت سے دیواروں پر درج کر رکھے ہیں کہ ان سے رابطہ کیا جا سکے۔
جب حکومت نے پچھلے سال ہیلمٹ کے مسئلے پر سختی شروع کی تو ایک مرتبہ پھر پاکستانی سماج کی پسماندگی اور بوسیدگی کھل کر سامنے آنے لگی۔
بچوں کو ملازم رکھنے سے غربت کا خاتمہ نہیں ہوتا بلکہ بچوں سے مشقت اور غربت کا نظام طول پکڑتا ہے۔
عوام کو روٹی اور صاف پانی تو دے نہیں سکتے مگر عوام کو کوکا کولا کے ساتھ میکڈونلڈز کے برگر کھانے کا پورا موقع فراہم کرتے ہیں (بشرطیکہ پیسے جیب میں ہوں)۔
پاکستان جیسے سماجوں میں جنسی ہراسانی کی شکایت کرنا ایک انتہائی دلیرانہ فیصلہ ہوتا ہے۔
دن کو رکشے، کاریں، بسیں اور ویگنیں شور مچاتی ہیں تو رات کو سڑکوں کے بادشاہ ٹرک اور ٹرالے خاموشی کو چیرتے ہوئے گزرتے رہتے ہیں۔
ہسپتالوں اور پرائیویٹ کلینکس میں بھی آپ دیکھیں گے کہ مریض اور ان کے لواحقین ایک ہی گلاس سے پانی پئے جا رہے ہیں۔
بات صرف شور کی ہی نہیں ہے۔ اس مسئلے کا ایک سماجی پہلو بھی ہے۔