انگریزی ہو یا اردو، طبقہ ہو یا ذات، جینڈر ہو یا مذہب…کسی بھی بنیاد پر کسی کا مذاق اڑانا ایک شرمناک طبقاتی، نسل پرستانہ اور انسانیت دشمن رویہ ہے۔
سماجی مسائل
وزیر اعظم صاحب تو پھر سزا بے پردگی کو دینی ہے یا ریپسٹ کو؟
ساڑھی اور شلوار کے ذکر سے میرا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سکرٹ یا جینز پہننا بے ہودگی، بے حیائی اور بے شرمی ہے۔ عورت کا جو جی چاہے پہنے۔ عورت کہیں برہنہ حالت میں بھی ہو تو بھی کسی پلے بوائے یا جہلم سے سے ڈھاکہ گئے ہوئے غازی کو حق نہیں پہنچتا کہ اس کی طرف نظر اٹھا کر بھی دیکھے۔ ریپ ہر حالت میں ریپ ہے اور اس کا ذمہ دار ریپسٹ ہے۔ موٹر وے اور مدرسوں سے لے کر مشرقی پاکستان اور بوسنیا تک، ذمہ داری ریپسٹوں پر عائد ہوتی ہے۔
وارث
” ارے اس معذور کو کیا کرنا ہے ہم نے۔ خود تو چلی گئی اسے ہمارے سر پر تھوپ گئی۔ بہتر ہوتا اسے بھی لے جاتی ۔ایک وارث بھی پیدا نہ کر سکی۔ مشتاق کہتا ہوا ہسپتال سے باہر نکل آیا۔باہرکی تاریکی میں مزید اضافہ ہو چکا تھا۔
عورت کی آزادی میں رکاوٹ کلچر نہیں معیشت ہے
وقت آ گیا ہے کہ کلچر کا راگ الاپنا بند کر دیا جائے اور نام نہاد ماہرین کی نہ سمجھ میں آنے والی مشکل مشکل تجاویز پر دھیان دینے کی ضرورت نہیں۔ جینڈر سے متعلق پالیسیوں میں انقلابی تبدیلی کے لئے سیاسی فیصلے لینے کی ضروت ہے۔ان پالیسیوں کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس پر ہم آخری پوزیشن کھودیں گے۔
’سائیکو تھراپی فیکٹریوں‘ کے ’ڈپلوما ہولڈرز‘ سے بچیں
”سائیکو تھراپی کا مقصد لوگوں کو آزاد کرنا ہے“
خلیل الرحمٰن پنٹو کو عورت پر اتنا غصہ کیوں آتا ہے؟
عورت جاگ پڑی ہے۔
’می ٹو‘ دین سے دوری کا نتیجہ مگر بیوی کونعمان اعجاز کے دھوکے جائز ہیں؟
وہ اپنی بیوی کو دھوکا دیتے ہیں اور ان کے کئی معاشقے چل رہے ہیں مگر ان کی اہلیہ کو بالکل پتہ نہیں چلتا۔
امریکہ میں ’پیارے سفید لوگو‘ کی مقبولیت!
امریکہ میں پولیس تشدد کے خلاف بڑھتے ہوئے عالمی ردِ عمل اور مظاہروں نے جو رخ اختیار کیا ہے، وہ اب پاپولر کلچر کا حصہ بھی بن گیا ہے اور اس سیریز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اس کا ثبوت ہے۔
خون کی پیاسی مڈل کلاس کا نیا ہیرو
”جرم معاشرے میں موجود مسائل کے خلاف احتجاج ہوتا ہے۔ جرائم کی وجوہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔“
روزمرہ کے مسائل: دھلے ہوئے برتنوں کو استعمال سے پہلے سوکھنے دیں
ایک اور مثال یہ ہے کہ ایک دوسرے کے بستر میں سونا معیوب نہیں سمجھا جاتا۔