تاریخ


بھگت سنگھ: جس کے افکار آج بھی حکمرانوں کے لئے ڈراونا خواب ہیں!

آج ہندوستان اور پاکستان کو ایک خونی سامراجی لکیر ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے۔ لیکن دونوں طرف محنت کشوں اور نوجوانوں کے مسائل مشترک ہیں۔ یہی سبب ہے کہ اُن مسائل کا حل بھی مشترک ہے۔ یہ حل یقینا بھگت سنگھ کے سوشلسٹ انقلاب کے خواب پر ہی مبنی ہو سکتا ہے جس سے آج بھی دنیا بھر کے حکمران خوفزدہ ہیں۔

پوٹھوہار کی دو ہی تاریخی شخصیات: دادا امیر حیدر اور لال خان

ہم نے نومبر 1980ء میں ’جدوجہد‘ رسالہ کی اشاعت کا آغاز کیا ایمسٹرڈیم سے پھر ملک اخلاق برادران کے شائع کردہ رسالے ’حقیقت‘ کے ’جدوجہد‘ میں ادغام کے بعد یہ بلجیم کے شہر ہاسلٹ میں ہاتھ سے لکھا جاتا، وہیں کے ایک پرنٹنگ پریس سے شائع ہوتا اور پھر ایمسٹرڈیم گروپ کے ذریعے پورے یورپ میں بھیجا جاتا ان کو جو ہمارے ساتھی اور ہمدرد تھے۔ تنویر اور میں اس کے ہر شمارہ میں لکھتے۔ ’جدوجہد‘کے سر ورق ملک شمشاد بناتے جو بعد میں پوسٹرز کی صورت اختیار کر جاتے۔

چشم نم کی روشنی: فیض کی زندگی اور شاعری

پاکستان کے غیر سرکاری شاعر فیض احمد فیض 13 فروری 1911ءمیں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال اور فیض کا آبائی شہر ایک ہی ہے۔ 1984ءمیں 73 سال کی عمر میں فیض کا انتقال لاہور میں ہوا، جسے زندگی کے آخری برسوں کے دوران وہ اپنا شہر کہنے لگے تھے۔

09 فروری: پاکستانی طلبہ تاریخ کا سیاہ ترین دن

آج سکرینوں پر نظر آنے والی تمام سیاسی پارٹیاں اور ان کی مہان قیادتیں طلبہ یونین پر عائد پابندی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ گزشتہ سالوں سے طلبہ نے اپنے اس جمہوری حق کے لیے جدوجہد کا شاندار آغاز کیا ہے، جسے ابھی اور منزلیں طے کرنی ہیں۔

بائیں بازو کا زمیندار

افتخارالدین کا انتقال 6 جون 1962ء کو عارضہ قلب کے باعث ہوا۔ انہیں لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کی غریبوں، مضارعوں اور مزدوروں کے ساتھ وابستگی کو فیض احمد فیض نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: ”جو رکے تو کوہ گران تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے“۔