صحافتی ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے تبادلے سے خوش نہیں ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ انکا تبادلہ ہو۔ یہی وجہ تھی کہ وزیر اعظم تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے گریزاں ہیں اور وزیراعظم ہاؤس اور ’راولپنڈی‘ کے مابین تناؤ کی کیفیت کو کم کرنے کیلئے 3 وفاقی وزرا مسلسل 4 سے 5 روزتک متحرک رہے، جس کے بعد پیر کے روز وزیر اعظم اور آرمی چیف کے مابین طویل ملاقات ہوئی۔
خبریں/تبصرے
سوشلسٹ جموں کشمیر کنونشن: وادی مظفر آباد میں لال لال کی گونج
گزشتہ روز ’سوشلسٹ جموں کشمیر کنونشن‘ کے نام سے منعقدہ این ایس ایف کے اکیسویں مرکزی کنونشن میں جموں کشمیر کے مختلف اضلاع سمیت پاکستان کے مختلف شہروں سے سیکڑوں نوجوان مرد و خواتین شریک ہوئے۔ کنونشن کا آغاز ہفتہ کے روز مختلف شہروں سے قافلوں کی مظفرآباد آمد سے ہوا، جس کے بعد ڈگری کالج مظفرآباد سے ’طلبہ حقوق کارواں‘کے عنوان سے احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
علی وزیر کو رہا کیا جائے: جے کے این ایس ایف مرکزی کنونشن
’’یہ کنونشن عظیم انقلابی رہنما کامریڈ علی وزیر (ممبر قومی اسمبلی پاکستان) کی جابرانہ حراست کی مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ علی وزیر کو فی الفور رہا کیا جائے۔‘‘
این ایس ایف کی مرکزی کابینہ کا انتخاب: خلیل بابر صدر، باسط ارشاد سیکرٹری جنرل منتخب
سابق مرکزی صدر ابرار لطیف نے مظفرآباد میں منعقدہ ’سوشلسٹ جموں کشمیر کنونشن‘ کے موقع پر نئی منتخب کابینہ کا اعلان کیا اور نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
شیخ رشید نے عمران خان کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا
دی فرائیڈے ٹائمز کے معروف کالم ’سچ گپ‘ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے وزیراعظم عمران خان کے الیکشن کمیشن کی سکیورٹی واپس لینے کے احکامات کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ سب انہوں نے یہ کہتے ہوئے کیا کہ وہ عمران خان کے کہنے پر کوئی متنازعہ کام نہیں کرینگے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری: 3 وزیراسلام آباد راولپنڈی تناو ختم کرانے میں متحرک
صحافی اسد علی طور نے اپنے ’وی لاگ‘میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے بطور کور کمانڈر پشاور تبادلے اورنئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے معاملے پر وزیراعظم اور راولپنڈی کے مابین تناؤ کی کیفیت برقرار ہے اور 3 وفاقی وزراء پیغام رسانی کے کام میں مشغول ہیں۔
کشمیر کی مذہبی اقلیتیں ہمارا حصہ ہیں،ان کے خلاف ظلم قبول نہیں، کے جی سی
یاد رہے گذشتہ ہفتے ’نامعلوم بندوق بردار دہشت گردوں‘کی فائرنگ سے اقلیتی برادریوں کے ارکان سمیت پانچ عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ بھارتی مسلح افواج کے ہاتھوں ایک غیر مسلح شہری مارا گیا۔ رواں سال اب تک کشمیر میں دو درجن سے زائد شہری ہلا کتیں ہو چکی ہیں۔
’سب سے دلچسپ یہی غم ہے میری بستی کا، موت پسماندہ علاقے میں دوا لگتی ہے‘
”ہم اپنے اعمال تو درست کرتے نہیں، پھر زلزلے تو آئیں گے“۔ اس نے مزید تشریح کی۔ محمد مبین کی اپنی رائے ہوتی ہے اور گفتگو کا ہنر بھی جانتا ہے۔ مجال ہے جو دوسرے کو بات کا موقع دے۔ اس نے یہ سارا خطبہ اس لئے دیا کہ میں نے گانے لگانے کی فرمائش کی تھی تا کہ سفر تھوڑا اچھا کٹ جائے۔
امن کا نوبل انعام دو صحافیوں کے نام
”آج سنجیدہ اور تحقیقاتی صحافت کے لئے ایک شاندار دن ہے“۔
کابل: گوردوارے پر حملہ، سکھ برادری خوف کا شکار
ڈاکٹر نجیب اللہ کے دور اقتدار تک افغان ہندوؤں اور سکھوں کی کمیونٹی کا تخمینہ 80 ہزار سے زیادہ تھا لیکن 1992ء میں نجیب اللہ حکومت کے خاتمے کے بعد اکثریت نے افغانستان کو چھوڑ دیا تھا۔