خبریں/تبصرے


سید علی گیلانی: کشمیر میں پراکسی جنگ کا ایک عہد تمام ہوا!

سامراجی ریاستوں کے پراکسی ہرکاروں کا کبھی بھی کردار یکطرفہ نہیں رہا ہے، انہوں نے ہمیشہ دونوں ریاستوں کے ساتھ ساز باز کا راستہ اختیار کیا ہے، دونوں اطراف سے مال کمانے اور تحریک کو فروخت کرنے کا راستہ اختیار کیاہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک طرف بھارتی ریاست کی جانب سے سید علی شاہ گیلانی کی وفات پرپوری وادی پرخوف، جبر اور پابندیوں کی فضاء مسلط کر رکھی ہے، دوسری طرف سید علی شاہ گیلانی کی وفات پر جن جرائم سے پردہ اٹھانے کی ضرورت تھی،ان جرائم پر پردہ ڈالتے ہوئے انکی شخصیت کو ہیرو بنا کر پیش کرنے کی ریاستی کوشش کی جا رہی ہے۔

’کابل میں ہم روٹی اور پیراسٹامول خریدنے کے قابل بھی نہیں رہے‘

”جس دن وہ ہسپتال جا رہی تھی، میں نے اسے کہا کہ حجاب پہنواور میک اپ نہ کرو۔ میں خوفزدہ تھی کہ شاید وہ اسے مار ڈالیں۔ اسے پہلے ہی دو ماہ سے ادائیگی نہیں کی گئی ہے اور ہمارے پاس یقینی طور پر نقد رقم ختم ہو رہی ہے لیکن پھر بھی یہ بہتر ہے کہ وہ گھر میں رہے اور ہسپتال نہ جائے۔ اس کے وہاں ہونے کا خوف مجھے مار ڈالے گا اس لیے بہتر ہے کہ وہ گھر میں رہے۔“

محسن داوڑ نے ’نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ‘ کے نام سے نئی پارٹی قائم کر لی

پارٹی کے اعلان کے موقع پر سرخ اور سیاہ رنگ کے پرچم کے علاوہ پارٹی منشور کا بھی اعلان کیا گیا۔ منشور کے مطابق این ڈی ایم ایک انصاف پسند، پرامن، روادار اور انسان دوست معاشرہ قائم کرنے کیلئے جدوجہد کرے گی، جس میں شہری بنیادی آزادیوں بشمول آزادی اظہار، انجمن سازی کی آزادی اور قانون کے تحفظ سے لطف اندوز ہو سکیں۔