نقطہ نظر


نیا پاکستان: عورت کے کپڑوں کا فیصلہ ریپسٹ کریں گے

مجھے شرم اس بات پر بھی آ رہی ہے کہ ریپ اور لباس بارے آپ کے شرمناک اور جاہلانہ بیان کی وجہ سے میں اپنے نظریات کے برعکس عورت کے لباس کے مختصر یا طویل ہونے پر با ت کر رہا ہوں۔ عورت ہو یا مرد، وہ جو چاہے پہنے۔ مجھے نہ تو مغربی وضع قطع میں کبھی کوئی بے حیائی نظر آئی ہے نہ مشرقی۔ لباس کا تعلق کلچر اور شخصی آزادیوں سے ہے۔

تعلیم مادری زبان میں نہیں، معیاری انداز میں ہونی چاہئے

مجھے یقین ہے کہ اگر محنت کشوں کے بچے بھی ان سکولوں میں جائیں جہاں تعلیمی معیار ویسا ہی ہو جیسا ایچی سن، بیکن ہاؤس یا اس قسم کے ایلیٹ سکولوں میں ہوتا ہے تو یہ بچے بھی اتنے ہی قابل ثابت ہوں گے جتنے دیگر بچے ثابت ہوتے ہیں۔

پاکستان میں صرف مدرسے ہی نہیں کوئی جگہ بچوں کیلئے محفوظ نہیں ہے: افتخار مبارک

”پاکستان میں صرف مدرسے (مذہبی درسگاہیں) ہی نہیں کوئی جگہ بھی بچوں کیلئے محفوظ نہیں ہے، 18 سال سے کم عمر کے لڑکے اور لڑکیاں جنسی تشدد کیلئے سب سے کمزور ہدف ہیں۔ تحفظ کیلئے ایک سائنسی ڈھانچہ تیار کرنے کی ضرورت ہے“۔