نقطہ نظر


انتباہ: ’ڈسٹوپیا‘ میں ’یوٹوپیا‘ کی اُمید

آرٹ نہ صرف سماج کے مجموعی شعور کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اسکو بدلنے، وسیع کرنے اور نکھارنے کا ٹول ہے۔’انتباہ‘نے ان تمام پہلوؤں کو اپنے اندر شامل کرنے کی کوشش کی ہے۔ماضی میں جب انسان غاروں میں رہتا تھا تو آرٹ کے ذریعے سے آنے والے خطرات سے آگاہی کا کام لیا جاتا تھا اور آج اس فلم میں بھی ایک ’ڈسٹوپیا‘ کی پیش گوئی کی جارہی ہے، فرق صرف یہ ہے کہ اس فلم میں اس ’ڈسٹوپیا‘کے اندر ایک ’یوٹوپیا‘ کی اُمیدبھی شامل ہے۔

ریور راوی پراجیکٹ: لاکھوں انسانوں کی زندگیاں چھینی جائینگی، عوامی مزاحمت ہی راہ نجات ہے

ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حکومت ’گرین انقلاب‘ اور اس طرح کے دیگر دعوے کرنے کے علاوہ سمارٹ سٹی بنانے کے بھی محض دعوے ہی کر رہی ہے، نہ ہی اس نظام میں اس طرح کے بڑے منصوبے بنانے کی اہلیت موجود ہے، نہ ہی یہ ریاست اور حکومت ایسی اہلیت و صلاحیت رکھتی ہے۔ اس منصوبے سے ماحولیاتی آلودگی مزید بڑھے گی، زرعی اراضی کو ختم کیا جائے گا، خوراک کی قلت پیدا کی جائے گی۔

روشنی بانٹتا گیا کوئی: فاروق طارق سے انٹرویو

ایک اشتراکی انقلاب کے ذریعے ہی ہم قومی ا ور عالمی نظام میں مزدوروں کی نظریاتی اور شعوری شرکت کویقینی بنا سکتے ہیں کہ یہی وہ واحد طبقہ ہے جو سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کو جڑسے اکھاڑ پھینکنے کی طاقت رکھتا ہے۔

محبت اور ویلنٹائن ڈے

محبت کوئی مستحکم رجحان نہیں، یہ شروع ہوتی ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہے۔ نوجوان مرد اور خواتین کے مابین جو محبت ہمارے مذہبی اسکالرز اور سیاستدانوں کو ہر سال فروری میں بہت پریشان کرتی ہے وہ ایک گہرے احساس کا سطحی عکس ہے۔ اسے دبا یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم بلا شبہ یہ کسی معاشرے کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ معاشرتی مفادات میں وہ اس محبت کو اس کے ضابطے کے اندر رکھے۔

’سنسرشپ ایک وائرس ہے جو ویکسین کی ایجا د تک زندہ رہے گا‘: شاہد ندیم

گزشتہ 36 برسوں کے دوران ہم نے یہ ثابت بھی کیا کہ ایک ایسے فعال تھیٹر کا قیام ممکن ہے جو مقبول ہونے کاعلاوہ تفریحی، سیاسی طور پر بے باک اور سماجی طور پر بامعنی بھی ہو۔ ہمیں اندازہ ہے کہ آنے والے دن مشکل ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں اپنا کام جاری رکھنا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ جاری رہے گا۔

مسلمان اور ٹیکنالوجی

ہ خوف جو کبھی پایا جاتا تھا کہ ٹیکنالوجی سے ایمان کو خطرہ ہے، اب ختم ہوتا جا رہا ہے۔ گو مذہبی جنونیوں نے پاکستان میں پولیو قطرے پلانے والے درجنوں ورکرز کو ہلاک کیا ہے مگر امید ہے کہ امریکیوں کی نسبت پاکستانی لوگ کرونا کی ویکسین کو زیادہ خوشدلی سے قبول کر لیں گے۔ یہ حوصلہ افزا بات ہے۔

طالبان اور کرکٹ

اگر خودکش بمبار بچوں سے طالبان کو مروانا مسئلے کا حل ہے تو یہ کام تو امریکہ بھی کر رہا ہے۔